کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 283
اسی سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو ملک یمن کی طرف بھیجا کہ وہاں کے لوگوں کو بت پرستی کی برائی اور توحید کی خوبی سمجھائیں ، یعنی اسلام کی تبلیغ کریں ، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی تبلیغ کا یہ اثر ہوا کہ یمن کا مشہور قبیلہ ہمدان تمام مسلمان ہو گیا،[1] اس کے بعد تمام قبائل یمن یکے بعد دیگرے اسلام میں داخل ہونے شروع ہوئے اور ان کے وفود مدینہ منورہ میں آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باریاب ہوئے۔اسی سال قبیلہ مراد کا وفد ملوک کندہ سے علیحدہ ہو کر آیا اور مشرف بہ اسلام ہو کر واپس گیا۔ اسی سال قبیلہ عبد قیس کا وفد جارو د بن عمرو کی سرداری میں آیا، یہ لوگ عیسائی مذہب رکھتے تھے، سب مسلمان ہو کر واپس گئے، اوراپنے تمام قبیلہ کو مشرف بہ اسلام کیا۔[2] مسیلمہ کذاب: اسی سال یمامہ سے بنو حنیفہ کا وفد آیا جس میں مسیلمہ بن حبیب کذاب ، جرجان بن غنم، طلق بن علی اور سلمان بن حنظلہ شامل تھے، ان لوگوں نے مدینہ میں پہنچ کر اسلام قبول کیا، چند روز ٹھہرے رہے اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے قرآن مجید سیکھتے رہے، اس وفد کے اور لوگ تو اکثر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوتے تھے، مگر مسیلمہ با جازت نبوی جائے قیام پر اسباب کی حفاظت کے لیے رہتا تھا۔[3] اسی سال دس یا زیادہ آدمیوں کا وفد بنو کندہ کا آیا، اسی زمانہ میں کنانہ کے وفد کے ساتھ سیّدنا موت کا بھی وفد آیا، ان سبھوں نے بطیب خاطر اسلام قبول کیا۔ اسی زمانہ میں وائل بن حجر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہو کر مسلمان ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے داخل اسلام ہونے سے بڑی خوشی کا اظہار فرمایا اور معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وائل بن حجر کو لے جا کر ٹھہرائیں ، وائل بن حجر سوار تھے اور معاویہ رضی اللہ عنہ پیادہ، معاویہ رضی اللہ عنہ نے اثنائے راہ میں کہا کہ تم مجھ کو اپنی جوتیاں دے دو، میرے پاؤں زمین کی گرمی سے جلے جاتے ہیں ، وائل نے کہا میں تم کو نہیں دوں گا کیونکہ میں ان کو پہن چکا ہوں ، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا اچھا تم اپنے پیچھے مجھ کو بٹھا لو، وائل نے جواب دیا کہ تم بادشاہوں کے ساتھ سواری پر نہیں بیٹھ سکتے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے تو پاؤں جلے جاتے ہیں ، وائل نے کہا، تمہارے لیے کافی ہے کہ میرے ناقے کے سایہ میں چلو، یہی وائل زمانہ خلافت معاویہ رضی اللہ عنہ میں ان کے پاس وفد ہو کر گئے، تو انہوں نے ان کی بڑی عزت کی تھی۔ اسی سال محارب کے تین آدمیوں کا اور مذحج کے پندرہ آدمیوں کا وفد آیا ان لوگوں نے قرآن
[1] الرحیق المختوم ص ۶۰۴۔ [2] سیرت ابن ہشام ص ۵۶۰۔ [3] سیرت ابن ہشام ص ۵۶۱۔