کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 280
صدیق رضی اللہ عنہ نے امیر ہونے کی حیثیت سے ارکان حج ادا کیے، اس کے بعد سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے سورہ براء ہ کی آیات سنائیں ۔[1] اسی سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی، اسی سال حج فرض ہوا، اسی سال حج مسلمانوں کے زیر اہتمام ہوا، سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو مناسک حج کی تعلیم دی، اس حج کے بعد تمام مشرکین کو صرف چار مہینے کی مہلت دی گئی اور اعلان کیا گیا کہ چار مہینے کے بعد اللہ تعالیٰ اور رسول مشرکوں سے بریٔ الذمہ ہیں ،[2] اس اعلان کو سن کر مکہ میں جو لوگ ابھی تک شرک پر قائم تھے وہ بھی اسلام میں داخل ہو گئے، اور ہر طرف سے جوق در جوق آ آ کر قبائل مسلمان ہونے شروع ہوئے، بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ اسی سال تبوک سے واپس ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایران کے بادشاہ کسریٰ کے نام خط روانہ کیا تھا، جس کا ذکر اوپر ۷ ھ میں آ چکا ہے، اسی سال عبداللہ بن ابی فوت ہوا۔
[1] سیرت ابن ہشام، ص ۵۵۳۔ زاد المعاد بہ حوالہ الرحیق المختوم، ص ۵۹۲۔ [2] ایضاً