کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 273
اجتماع کوئی ایسی بات نہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو معمولی سی بات سمجھ کر خاموش رہتے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عام طور پر قبائل کو اطلاع دی کہ ہرقل کی فوجوں کے مقابلہ کے واسطے آ آ کر شریک لشکر ہونا چاہیے، مسلمان اطراف ملک سے آ آ کر مدینہ منورہ میں جمع ہونے شروع ہوئے۔ منافقین کی جماعت مدینے میں موجود تھی، یہ لوگ مسلمانوں کو ہمیشہ بہکانے اور اسلام کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف رہتے تھے۔ اس سے پہلے جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی طرف کو فوج لے جانے کا عزم فرمایا پہلے سے اس کا اعلان نہیں فرماتے تھے، تاکہ منافقین کو اعتراض کرنے اور مسلمانوں کے بددل بنانے کا موقع نہ مل سکے، عین وقت کے وقت مسلمانوں کو معلوم ہوتا تھا کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں ، اس مرتبہ چونکہ بڑا لشکر جمع کرنا تھا اور اس کا سامان فراہم کرنا بھی دشوار کام تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کر دیا تھا کہ ہرقل کی فوجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سرحد شام کی طرف مسلمانوں کو جانا پڑے گا، گزشتہ سال چونکہ خشک سالی رہی تھی اس لیے لوگوں کی مالی حالت بھی سقیم تھی، اس سال فصل اور پیداوار اچھی ہوئی تھی اور اس کے کاٹنے کا وقت آ چکا تھا، لہٰذا لوگ اپنی فصلوں کو چھوڑ کر جانا بالطبع کسی قدر گراں محسوس کرتے تھے۔ ہرقل اور اس کے وزراء نے اپنے اس حملہ کی تیاریوں کے سلسلہ میں منافقین مدینہ کو پہلے ہی سے اپنا شریک بنا لیا تھا، مدینہ کے منافقوں کی سازشی مجلسیں سویلم نامی یہودی کے یہاں روزانہ منعقد ہوتی تھیں ، بارہ منافقوں نے مل کر اپنی ایک مسجد علیحدہ تعمیر کی، مدعا یہ تھا کہ اس مسجد میں سازشی جلسے اور ہر قسم کی مخالف اسلام صلاح و مشورہ کی باتیں ہوا کریں گی اور اس مسجد کے ذریعے مسلمانوں میں تفرقہ و نا اتفاقی پیدا کرنے کا سامان پیدا کیا جائے گا، ان منافقوں نے جب دیکھا کہ مسلمان جنگ اور سفر کی تیاریوں میں مصروف ہیں تو ہمت شکن باتیں کرنی شروع کیں ، اور موسم گرما کے اس طویل سفر کی دقتیں لوگوں میں بیان کرنے لگے،[1] کیونکہ ان کا مقصد قیصر کی فوجوں کو مدینہ پر حملہ آور کرانا تھا، وہ نہیں چاہتے تھے کہ مسلمان ملک شام کی طرف پہلے ہی حملہ آور ہو کر عیسائی فوجوں کے سیلاب کو عرب میں داخل ہونے سے روک دیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کو تیار کرنے اور شریک لشکر ہونے کا حکم دیا تھا، ساتھ ہی زاد راہ، سواری اور سلاح جنگ وغیرہ کے لیے روپے کی زیادہ ضرورت تھی، اس لیے چندہ کی بھی عام اپیل فرمائی تھی، منافقین نے لوگوں کے بہکانے اور مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا کرنے میں کوئی
[1] منافقین کے یہ بہانے، سازشیں اور کرتوت قرآن کریم میں سورۂ توبہ کی آیات ۳۸ تا ۱۱۰ میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہیں ۔