کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 260
ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی عزت افزائی: سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ ابوسفیان ایک جاہ پسند آدمی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھی کوئی خاص عزت بخشیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جو شخص خانہ کعبہ میں پناہ لے گا اس کو امان دی جائے گی،[1] اور جو شخص ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے گھر میں پناہ لے گا اس کو بھی امان دی جائے گی، اور جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کر کے بیٹھ رہے گا وہ بھی امان میں رہے گا، اور جو شخص بغیر ہتھیار لگائے راہ میں ملے گا اس سے بھی کوئی تعرض نہ کیا جائے گا، سیّدنا ابوسفیان اپنی یہ عزت افزائی دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ اسی وقت اسلامی لشکر مسلح ہو کر مکہ کی طرف بڑھا، لشکر اسلام میں الگ الگ قبیلوں کے الگ الگ نشان تھے، ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے وادی کے سر پر ایک اونچے ٹیلے پر کھڑے ہو کر اسلامی لشکر کا نظارہ دیکھا اور پھر سب سے پہلے مکہ میں داخل ہو کر منادی کرا دی کہ جو شخص خانہ کعبہ میں یا میرے گھر میں پناہ لے گا وہ محفوظ رہے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش یہی تھی کہ مکہ میں خون ریزی نہ ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ سے بے سروسامانی کے عالم میں اپنا نکلنا یاد آتا تھا اور پھر شاہانہ عظمت اور لشکر عظیم کے ساتھ مکہ میں داخل ہونا دیکھتے تھے تو بار بار شکر باری تعالیٰ بجا لاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں بلامزاحمت، شوکت وعظمت کے ساتھ داخل ہو کر خانہ کعبہ کی طرف تشریف لے گئے، سواری پر سات بار بیت اللہ کا طواف کیا، وہاں جس قدر بت تھے سب باہر پھینکوا دیے پھر عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ حاجب کعبہ سے کنجی لے کر خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، نماز چاشت ادا کی، پھر خانہ کعبہ کے دروازہ پر کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تقریر فرمائی، اہل مکہ بھی گردنیں جھکائے خوف اور شرمساری کے عالم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مجرمانہ انداز میں کھڑے ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تاریخی خطبہ: اللہ ایک ہے جس کا کوئی شریک نہیں ، اس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور سارے گروہوں کو شکست دی، کسی شخص کو جو اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا ہے جائز نہیں ہے کہ وہ مکہ میں خون ریزی کرے، کسی سر سبز درخت کا کاٹنا بھی اس میں جائز نہیں ہے، میں نے زمانہ جاہلیت کی تمام رسموں کو پاؤں میں مسل دیا ہے، مگر مجاورت کعبہ اور حاجیوں کو آب زمزم پلانے کا انتظام باقی رکھا جائے گا، اے گروہ قریش! تم کو اللہ نے جاہلیت کے تکبر اور آباء پر فخر کرنے سے منع فرمایا ہے، کل آدمی آدم علیہ السلام سے اور آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا ہوئے تھے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
[1] صحیح مسلم، کتاب الجھاد، باب فتح مکہ۔