کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 26
کو اسلامی تاریخ[1] کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، کالجوں کے ڈپلومے حاصل کرنے کے بعد نہ تعلیم کے قابل عمر باقی رہتی ہے نہ اسلامی علوم حاصل کرنے کی مہلت و فرصت میسر ہو سکتی ہے، بہرحال ہمارے ملک کے تعلیم یافتہ مسلمانوں کو اسی اسلامی تاریخ پر اعتماد کرنا پڑتا ہے جو مسلمانوں کے رقیبوں اور مخالفوں کی مرتب کی ہوئی مسخ شدہ تاریخ انگریزی تصانیف میں موجود ہے۔
اسلام سے پیشتر دنیا کے کسی ملک اور کسی قوم کو یہ توفیق میسر نہیں ہوئی کہ وہ فن تاریخ نویسی کی طرف متوجہ ہوتی یا اپنے بزرگوں کی صحیح تاریخ مدون و مرتب کرتی، اس حقیقت سے واقف ہونے کے لیے کہ اسلام سے پیشتر دنیا میں فن تاریخ نویسی کی کس قدر اعلیٰ سے اعلیٰ ترقی ہو چکی تھی، بائیبل کے صحیفوں اور مہابھارت ورامائن کے افسانوں کا مطالعہ کرنا کافی ہے، مسلمانوں نے احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت وروایت میں جس احتیاط اور عزم و ہمت سے کام لیا ہے اس کی نظیر اس ربع مسکوں میں رہنے سہنے والی انسانی نسل ہرگز ہرگز پیش نہیں کر سکتی، اصول حدیث و اسماء الرجال وغیرہ مستقل علوم محض حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت و حفاظت کے لیے مسلمانوں نے ایجاد کیے، روایات کی چھان بین اور تحقیق و تدقیق کے لیے جو محکم اصول مسلمانوں نے ایجاد کیے ان کی نظیر دنیا نے اپنی اس طویل عمر میں کبھی نہیں دیکھی تھی۔
مسلمانوں کا پہلا کارنامہ جو فن تاریخ سے تعلق رکھتا ہے علم حدیث کی ترتیب و تدوین ہے، اسی سلسلہ اور اسی طرز و انداز میں انہوں نے اپنے خلفاء، امراء و سلاطین اور علماء، حکماء وغیرہ کے حالات قلمبند کیے، اسی تمام ذخیرہ کو اسلامی تاریخ سمجھنا چاہیے، مسلمانوں کی تاریخ نویسی دنیا کے لیے ایک نئی چیز اور بالکل غیر مترقبہ مگر بے حد ضروری سامان تھا، دوسری قومیں جب کہ اپنی بائیبل اورمہابھارت وغیرہ کتابوں کو مایہ ناز ’’تاریخی‘‘ سرمایہ سمجھتی ہیں تو انسان حیران رہ جاتا ہے، کہ مسلمان تاریخ خطیب کو بھی اپنی مستند تاریخی کتابوں کی الماریوں سے نکال کر جدا کر دیتے ہیں ۔
آج یورپی مؤرخین فن تاریخ کے متعلق بڑی بڑی موشگافیوں سے کام لیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور مسلمان ان سے مرعوب اور ان کے کمال فن کی داد دینے میں پورے خلوص سے کام لے رہے ہیں ، لیکن ان کو یہ بھی معلوم نہیں کہ شمالی افریقہ کے رہنے والے ایک اندلسی عرب خاندان کے مسلمان مورخ ابن خلدون کے مقدمہ تاریخ کی خوشہ چینی نے تمام یورپ اور ساری دنیا کو فن تاریخ کے متعلق وہ، وہ
[1] اسے اسلامی تاریخ نہیں بلکہ مسلمانوں کی تاریخ کہنا چاہیے کہ اس میں اسلام کی تاریخ بہت کم اور مسلمانوں کی تاریخ زیادہ موجود ہوتی ہے۔ پھر مسلمانوں کی اس تاریخ میں بھی بہت کچھ رطب و یابس مواد بھرا ہوتا ہے۔