کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 258
چونکہ مکہ میں میرے عزیز و اقارب ہیں اس لیے میں نے چاہا کہ اہل مکہ پر ایک احسان کر دوں اور ان کو اطلاع دے دوں کہ تم پر حملہ ہونے والا ہے تاکہ اہل مکہ ممنون ہو کر میرے عزیز و اقرباء کو ضرر نہ پہنچائیں ، یہ سن کر سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے برافروختہ ہو کر کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! حکم دیجئے کہ اس منافق کی گردن اڑادوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عمر ! حاطب کی غلطی ہے جو قابل عفو ہے، چنانچہ سیّدنا حاطب رضی اللہ عنہ کی یہ حرکت بے جا معاف فرما دی گئی۔[1] مکہ کی طرف روانگی: ۱۱ رمضان المبارک ۸ ھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس ہزار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ مدینہ سے روانہ ہوئے، قریش ابوسفیان کے ناکام واپس آنے سے پہلے بہت پریشان تھے، ان کو مسلمانوں کے ارادہ کی کوئی اطلاع نہ تھی، نہ ان کے جاسوسوں اور حلیف قبائل نے ان کو کوئی اطلاع دی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے سے روانہ ہو کر نہایت تیز رفتاری سے مکہ کی طرف چلے جاتے تھے، مقام جحفہ میں پہنچے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چچا سیّدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ مع اہل و عیال مسلمان اور مہاجر ہو کر مدینے کی طرف آتے ہوئے ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اہل و عیال کو تو مدینے کی طرف بھیجوا دیا اور سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ کو اپنے ہمراہ لیا۔ اسلامی لشکر بڑھتا ہوا مکہ کے قریب وادی مرالظہران میں (جو مکہ سے چارکوس کے فاصلہ پر ہے پہنچ گیا، ابھی تک مکہ والے بے خبر تھے، ان کو یہ بھی معلوم نہ تھا کہ مسلمان اس عہد شکنی کی ہم کو کیا سزا دیں گے اور کیا طرز عمل اختیار کریں گے، مرالظہران میں شام کے وقت لشکر اسلام پہنچ کر کر خیمہ زن ہوا، رات ہونے پر چرواہوں کے ذریعہ مکہ میں خبر پہنچی کہ وادی مرالظہران میں ایک لشکر عظیم خیمہ زن ہے، یہ خبر سن کر ابوسفیان تفتیش کی غرض سے نکلا، بدیل بن ورقا اور حکیم بن حزام بھی اس کے ہمراہ تھے، ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو ایک دستہ فوج دے کر طلایہ گردی پر مامور فرما دیا تھا کہ دشمن شب خون نہ مار سکے، سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ کا دل اپنی قوم کے لیے بے چین تھا، وہ جانتے تھے کہ صبح جب اسلامی لشکر مکہ پر حملہ آور ہو گا تو قریش اور مکہ کا نشان باقی نہ رہے گا، وہ چاہتے تھے کہ کسی طرح اہل مکہ مسلمان ہو جائیں ، چنانچہ وہ رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر دلدل نامی پر سوار ہو کر لشکر گاہ سے نکلے اور مکہ کی جانب چلے، اسلامی لشکر گاہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے موافق ہزار ہزار کے دستوں نے
[1] صحیح بخاری، کتاب المغازی، حدیث ۴۲۷۳۔ صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب فضائل اہل بدر۔