کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 255
فتح مکہ ماہ شعبان ۸ ھ میں مکہ کے اندر ایک عجیب حادثہ رونما ہوا، بنو خزاعہ اور بنوبکر حدیبیہ کے صلح نامہ کی رو سے اپنی عداوتوں کو فراموش کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش مکہ کے حلیف بن گئے تھے، اب وہ ایک دوسرے پر حملہ آور نہیں ہو سکتے تھے، بنو بکر کی نیت بگڑی اور ان کے سردار نوفل بن معاویہ نے خزاعہ سے بدلہ لینا چاہا، قریش مکہ کا فرض تھا کہ وہ اپنے حلیف بنوبکر کو اس ارادے سے باز رکھتے اور بنو خزاعہ پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیف تھے حملہ نہ کرنے دیتے کیونکہ حدیبیہ میں دس سال کے لیے صلح ہوئی تھی، لیکن قریش مکہ نے الٹا بنوبکر کو ہتھیاروں وغیرہ سے مدد دی اور قریش میں سے صفوان بن امیہ، عکرمہ بن ابی جہل اور سہیل بن عمرو وغیرہ نے بنوبکر کے ساتھ حملہ میں شرکت کی، بنوبکر مع سرداران قریش بنو خزاعہ پر جا چڑھے اور اچانک ان کو قتل کرنا شروع کر دیا، یہ حملہ رات کے وقت ایسی حالت میں کیا گیا کہ بنو خزاعہ پڑے ہوئے سو رہے تھے، بنو خزاعہ مقابلہ سے مجبور ہو کر حرم میں جا چھپے، ظالموں نے وہاں بھی ان کو نہ چھوڑا، بدیل بن ورقہ خزاعی کے گھر میں گھس کر اس کا تمام گھر بار لوٹ لیا، اس شبخون میں بنو خزاعہ کے بیس یا تیس آدمی مارے گئے جن میں سے بعض بیت اللہ کے اندر قتل کیے گئے، بدیل بن ورقہ اورعمروبن سالم مع اپنی قوم خزاعہ کے چند آدمیوں کے مدینہ کی طرف روانہ ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بنوبکر اور قریش کے اس نقض عہد کی شکایت کریں ۔ جس رات مکہ میں معاہدہ صلح کی ایسی ظالمانہ طور پر دھجیاں اڑائی جا رہی تھیں ، خزاعہ کے چند آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کر فریاد کی کہ اے خاتم النبیین ہماری مدد کیجئے اور فریاد سنئے بنی بکر نے ہم پر ظلم کیا ہے، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین سیّدنا میمونہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں وضو کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خزاعہ والوں کی یہ فریاد جو مکہ میں کر رہے تھے مدینہ میں سنی اور فوراً جواب میں ’’لبیک لبیک‘‘ فرمایا۔ سیّدنا میمونہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ لبیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس کے جواب میں کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ اس وقت بنو خزاعہ کے لوگوں کی فریاد میرے کانوں تک پہنچی ہے اس کا جواب میں نے دیا ہے۔ عجیب تر یہ کہ بنو خزاعہ نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز اپنی فریاد کے جواب میں سنی۔[1] صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ رات مکہ میں بنو خزاعہ کو بنو بکر اور قریش نے
[1] یہ واقعہ صحیح سند سے ثابت نہیں ۔