کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 245
مقوقش شاہ مصر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خط اور ایلچی کی بڑی عزت کی، جو اب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہایت مودبانہ عریضہ لکھا، ایک خلعت، ایک خچر اور دو لونڈیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطور ہدیہ خط کے ہمراہ روانہ کیں ،[1] اسی طرح منذربن ساویٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خط اور ایلچی کے ساتھ تعظیم کا برتاؤ کیا،[2] شاہ عمان نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط پہنچنے پر اسلام قبول کر لیا،[3] کسریٰ شاہ فارس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نامہ نامی کو چاک کر دیا اور سیّدنا عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ گستاخانہ برتاؤ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حال سن کر فرمایا کہ کسریٰ کی سلطنت اسی طرح چاک کر دی جائے گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔[4] مکہ میں ورود: ماہ شوال ۷ ھ کے آخر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں تشریف فرما رہے، شروع ذیقعدہ ۷ ھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تیاری سفر کا حکم دیا جو گزشتہ سال صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ چنانچہ وہ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم اور دوسرے صحابہ بھی عمرہ کے لیے تیار ہوئے اور کل دو ہزار آدمی لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ ادا کرنے کے لیے مدینے سے مکہ کی جانب روانہ ہوئے، مدینے میں سیّدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کو عامل مقرر فرما گئے۔ سال گزشتہ جو صلح نامہ حدیبیہ میں مرتب ہوا تھا اس میں یہ شرط تھی کہ مسلمان اس سال بلا عمرہ ادا کیے ویسے ہی لوٹ جائیں اور اگلے سال آکر عمرہ ادا کریں ، چنانچہ اسی شرط کے موافق آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے روانہ ہوئے، مکہ کے قریب پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور تمام مسلمانوں نے صرف تلواریں حمائل رکھیں ، باقی تمام ہتھیار اتار ڈالے، مکہ میں داخل ہوئے، بیت اللہ کے رو برو پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ کندھوں کو برہنہ کر لو اور احرام کا کپڑا بغل کے نیچے سے نکال کر کنارہ بائیں کندھے پر ڈال لینے کے بعد مستعدی سے دوڑتے ہوئے سرگرمی کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کرو، مدعا اس سے یہ تھا کہ مشرکین مکہ پر جو مسلمانوں کے اس طواف کرنے کا تماشہ دیکھنے کے لیے جمع ہو گئے تھے، مسلمانوں کی جفاکشی اور قوت و شوکت کا اظہار ہو، مکہ کے بہت سے مشرک مکہ سے باہر گھاٹیوں اور وادیوں میں چلے گئے تھے تاکہ مسلمانوں کو طواف کرتے ہوئے دیکھ کر رنجیدہ نہ ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں نے مکہ میں تین دن قیام فرمایا، ارکان عمرہ سے فارغ ہو کر
[1] زاد المعاد بہ حوالہ الرحیق المختوم، ص ۴۷۹ تا ۴۸۱۔ [2] ایضاً ، ص ۴۸۷ و ۴۸۸۔ [3] ایضاً، ص ۴۸۹ تا ۴۹۳۔ [4] صحیح بخاری، کتاب العلم، حدیث ۶۴۔