کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 244
دیکھ لیا تھا کہ وہ منافقت سے کلمہ پڑھتا ہے، سیّدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے توبہ کی اور آئندہ ساری عمر اس قسم کی غلطی سے محترز رہنے کا وعدہ کیا۔[1] اسی طرح ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اور محلم بن جثامہ رضی اللہ عنہ چلے جا رہے تھے کہ قوم اشجع کا ایک شخص عامر بن اصنبط جو اپنے مال و متاع کے ساتھ سفر کر رہا تھا ملا، عامر بن اصنبط نے اس اسلامی لشکر کو دیکھ کر اسلامی طریق پر السلام علیکم کہا مسلمانوں نے دشمن قبیلے کے ایک شخص کو اس طرح سلام کرتے ہوئے دیکھ کر یہ سمجھا کہ اس نے اپنی جان بچانے کے لیے ڈر کے مارے السلام علیکم سے فائدہ اٹھانا چاہا ہے، چنانچہ اس کو جواب دینے اور وعلیکم السلام کہنے میں سب کو تامل ہوا، اور محلم بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے عامر پر حملہ کر کے اس قتل کر ڈالا، جب یہ مہم واپس آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کا حال معلوم ہوا تو سخت ناخوش ہوئے اور محلم رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم نے ایک شخص کو مومن باللہ ہونے کی حالت میں کیوں قتل کیا؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر کے ورثاء کو پچاس اونٹ خوں بہا میں دے کر رضا مند کر لیا اور محلم رضی اللہ عنہ کو قصاص سے آزادی ملی۔ تبلیغی خطوط: اسی سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملک عرب اور بیرون ممالک کے بادشاہوں کے پاس خطوط روانہ کیے اور ان کو مسلمان ہونے کی ترغیب دی، شاہ حبش کے نام جو خط آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا اس کا ذکر اوپر آ چکا ہے، شاہ حبش نے بخوشی اسلام قبول کر لیا تھا، اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرقل شاہ روم کے پاس سیّدنا دحیہ بن خلیفہ رضی اللہ عنہ کلبی کو، مقوقش شاہ مصر و اسکندریہ کے پاس سیّدنا حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کو، منذربن ساویٰ شاہ بحرین کے پاس سیّدنا علاء بن الحضرمی کو، شاہ عمان کے پاس عمرو بن العاص کو، ہوذہ بن علی شاہ یمامہ کے پاس سیّدنا سلیط بن عامری رضی اللہ عنہ کو، حارث بن شمر غسانی شاہ دمشق کے پاس سیّدنا شجاع بن وہب رضی اللہ عنہ کو، جبلہ بن ایہم کے پاس شجاع بن وہب رضی اللہ عنہ کو، حرث بن عبدکلال حمیری شاہ یمن کے پاس مہاجر بن ابی امیہ مخزومی رضی اللہ عنہ کو کسریٰ شاہ فارس کے پاس سیّدنا عبداللہ بن حذافہ سہمی کو، تبلیغی خطوط دے دے کر روانہ کیا۔ ہر قل شاہ روم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایلچی سے مروت و عزت کا برتاؤ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خط کی تکریم کی، مگر سلطنت کے لالچ اور عیسائیوں کی مخالفت کے خوف سے اعلانیہ اسلام قبول نہ کر سکا۔[2]
[1] صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم قتل الکافر بعد ان قال لا الٰہ الا اللّٰہ۔ [2] صحیح بخاری، کتاب بدء الوحی، حدیث ۷ صحیح مسلم، کتاب الجھاد، باب کتاب النبی صلي الله عليه وسلم الی ھرقل۔