کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 242
ہوئے، [1]وادیٔ القریٰ کے قریب تیما یہودیوں کا ایک مقام تھا انہوں نے بھی وادیٔ القریٰ والوں کی طرح اطاعت قبول کر لی۔ فتح خیبر کے بعد: فتح خیبر سے واپسی کے وقت ایک منزل پر صبح کے وقت نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھلی، نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کی آنکھ کھلی تمام لشکر اسلام سوتا ہی رہا اور آفتاب نکل آیا، سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی آنکھ کھلی، سب کو بیدار کیا، وہاں سے روانہ ہو کر اور تھوڑے فاصلہ پر جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم نے نماز فجر ادا کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس طرح آنکھ نہ کھلے تو جب بیدار ہوا کرو اسی وقت نماز ادا کیا کرو۔[2] یہود لوگ بڑے مالدار تھے اور خیبر کی زمینیں جو یہودیوں کے قبضے میں تھیں خوب زرخیز اور قیمتی تھیں ، فتح خیبر کے اموال غنیمت اور زرعی زمینیں جو مسلمانوں میں تقسیم ہوئیں تو مہاجرین کی پریشان حالی اور افلاس سب دور ہو گیا، اب مہاجرین صاحب جائیداد بھی ہو گئے اور انصار کی مالی امداد سے بھی ان کو بے نیازی حاصل ہو گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک اپنے ذاتی اخراجات اور اپنے اہل بیت کے لیے کسی صحابی کو کوئی تکلیف نہ دی تھی، انصار یا مہاجرین کی طرف سے اگر کوئی کبھی ہدیہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھی ان کو ہدیہ بھیجے جاتے تھے، خیبر کی زمینوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے میں فدک کی جائیداد آئی تھی، اسی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مہمانوں کی ضیافت اور بنی نضیر کی زمین سے اپنے رشتہ داروں اور یتیموں اور مفلس مسلمانوں کی پرورش کرتے تھے۔ مشرکین مکہ کو جب خیبر پر مسلمانوں کی چڑھائی کا حال معلوم ہوا تو وہ بڑی بے صبری سے اس لڑائی کے نتائج کا انتظار کرنے لگے۔ مکہ والوں میں سے ایک شخص حجاج بن علاط سلمی رضی اللہ عنہ جو بہت مالدار شخص تھے کسی سفر کے بہانے سے نکل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر مسلمان ہوگئے تھے اور جنگ خیبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، بعد فتح انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ ابھی تک مکہ والوں کو میرے مسلمان ہونے کا حال معلوم نہیں ہوا، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں تو میں مکہ میں جا کر اپنا روپیہ جو میری بیوی کے قبضہ میں ہے اور قرضہ جو لوگوں کے ذمہ ہے وصول کر کے لے
[1] صحیح بخاری، کتاب المغازی، حدیث ۴۲۳۴۔ صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب غلظ تحریک الغلول۔ [2] صحیح بخاری، کتاب اوقات الصلٰوۃ، صحیح مسلم، کتاب الصلوٰۃ، باب قضاء الصلوٰۃ الفائتۃ۔