کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 241
یہودیوں کے ایک سردار سلام بن مشکم کی بیوی زینب بنت الحرث نے ایک سالم بکری بھنی ہوئی زہر آلود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے ساتھ سیّدنا بشربن البراء بن معرور نے اس کو کھانا شروع کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چکھتے ہی تھوک دیا، اور فرمایا کہ مجھ کو اس بکری کی ہڈیاں خبر دیتی ہیں کہ اس میں زہر ملا ہوا ہے، مگر سیّدنا بشر رضی اللہ عنہ اس کے گوشت میں سے کچھ چبا کر نگل چکے تھے چنانچہ وہ اسی وقت شہید ہو گئے۔[1] زینب یہودیا کو بلوایا گیا، اس نے زہر ملانے کا اقرار کیا اور وہ وارثان بشر کے حوالے کی گئی، مگر انہوں نے اس لیے اس کو قتل نہ کیا کہ وہ مسلمان ہو گئی تھی[2] ابھی خیبر سے روانگی کی تیاریاں ہو ہی رہی تھیں کہ ملک حبش سے واپس آنے والے مہاجرین کا ایک قافلہ مع شاہ حبش کے خط اور ہدایا کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس قافلہ میں سیّدنا جعفر بن ابی طالب، ان کی بیوی اسماء بنت عمیس، ان کے لڑکے عبداللہ ، عون ، محمد اور سیّدنا خالد بن سعید بن العاص بن امیہ، ان کی بیوی امینہ بنت خلف اور ان کے لڑکے سعید اور سیدہ ام خالد ،سیدنا عمرو بن سعید ،سیدنا ابوموسیٰ اشعری ، جہم بن قیس، حرث بن خالد ،محینہ بن عذار ، معمر بن عبداللہ، ابوحاطب بن عمرو، ملک بن ربیعہ بن قیس اور عمروبن امیہ ضمری رضی اللہ عنہم اجمعین اور جو ان لوگوں کو لینے کے لیے گئے تھے، شامل تھے۔ ان میں سے کچھ مدینہ گئے اور کچھ خیبر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان مومنین سے مل کر بہت مسرور ہوئے۔ خیبر سے مشرق میں میں فدک ایک مقام تھا جو خیبر سے دو دن کے فاصلے پر تھا۔ فدک کے یہودیوں نے خود پیغام بھیجا کہ ہم کو صرف ہماری جانوں کی امان دی جائے مال و اسباب سے ہم کو سروکار نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اس درخواست کو منظور فرما لیا چونکہ فدک پر حملہ نہیں کیا گیا اور نہ اس پر کسی سوار و پیادے کو تلوار یا نیزہ چلانے کا موقع ملا تھا لہٰذا بلا تقسیم جیسا کہ خدائے تعالی کا حکم تھا اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مال سمجھا گیا اور ملکیت بیت المال قرار دیا گیا۔ خیبر سے روانہ ہو کر وادیٔ القریٰ کی طرف لشکر اسلام آیا تو وہاں کے یہودیوں نے مسلمانوں پر تیر اندازی شروع کی، چنانچہ ان کا بھی محاصرہ کیا گیا اور آخر انہوں نے بھی نصف بٹائی پر جیسا کہ خیبر والوں نے اطاعت قبول کی تھی اطاعت قبول کر لی، [3]وادیٔ القریٰ میں صرف ایک صحابی سیّدنا مدعم رضی اللہ عنہ شہید
[1] ایضاً، کتاب الطب، حدیث ۵۷۷۷۔ زاد المعاد بحوالہ الرحیق المختوم، ص ۵۱۱ و ۵۱۲۔ سیرت ابن ہشام، ص ۴۶۴۔ [2] صحیح یہ ہے کہ وہ مسلمان نہیں ہوئی تھی۔ اور اسے بطور قصاص قتل کیا گیا۔ [3] صحیح بخاری، کتاب فرض الخمس، حدیث ۳۱۵۲۔ سیرت ابن ہشام ص ۴۶۳ و ۴۶۴۔