کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 24
کے وعظ یا لیکچر میں ماضی کے واقعات اور بزرگان گزشتہ کے حالات کی یاد دہانی یعنی تاریخی چاشنی ضرور موجود ہوتی ہے، مشاہیر گزشتہ کے حالات و واقعات میں بھی جن مشاہیر سے مذہبی، قومی، ملکی تعلقات کے ذریعہ سے ہمارا قریبی رشتہ ہوتا ہے ان کے حالات کا ہم پر زیادہ اثر ہوتا ہے، رستم و اسفند یار اور گشتاسب و نوشیراواں کے حالات کا مطالعہ جس قدر ایک ایرانی یا ایک پارسی کے دل میں شجاعت مذہبیت اور عدل و انصاف کے جذبات کو مشتعل بنا سکتا ہے کسی چینی یا ہندوستانی پر ویسا اثر نہیں کر سکتا، بھیم وارجن اور بکرما جیت وپرتھی راج کی داستانیں ہندؤں پر جو اثر کرتی ہیں عیسائیوں پر ان کا ویسا ہی اثر نہیں ہوتا۔
یہی وجہ ہے کہ آج جب کہ قوموں کی تاریخ کے اثر و نتائج سے لوگ واقف ہو چکے ہیں اور یہ حقیقت عالم آشکارا ہو چکی ہے کہ کسی قوم کو زندہ کرنے اور زندہ رکھنے کے سامانوں میں اس قوم کی گزشتہ تاریخ سب سے زیادہ ضروری سامان ہے، تو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ وہ قومیں جو اپنی کوئی باعظمت و پرشوکت تاریخ نہیں رکھتیں فرضی افسانوں اور جھوٹے قصوں کی تصنیف و تالیف میں مصروف ہیں ، اور ان فرضی قصوں کوتاریخی جامہ پہنا کر افراد قوم اور نوجوانان ملک کے سامنے اس طرح پیش کر رہی ہیں کہ ان کی صداقت کا یقین ہو جائے، دروغ کو فروغ دینے کی یہ قابل شرم کوشش قوموں کو محض اس لیے کرنی پڑ رہی ہے کہ وہ قومیں اپنے افراد کو ان کے علو مرتبت کا یقین دلائے بغیر مسابقت اقوام کے میدان میں تیز گام بنا ہی نہیں سکتیں اور یہی سبب ہے کہ ہر ایک وہ قوم جو کسی دوسری قوم کو رقابت یا عداوت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اس کی تاریخ کو مسخ کرنے اوراس کے افراد کو اپنی تاریخ سے غافل اور ناواقف رکھنے کی کوششوں میں مصروف نظر آتی ہے۔
مسلمانوں کا شان دار کارنامہ :
اقوام عالم میں صرف مسلمان ہی وہ قوم ہے جو سب سے زیادہ شاندار تاریخ رکھتی، اور سب سے بڑھ کر اپنے بزرگوں کے کارناموں کی نسبت ایسا یقینی علم حاصل کر سکتی ہے جو ہر قسم کے شک و شبہ سے پاک ہے، مسلمانوں کو ہومر کے الیڈواڈ سے روشناس کرانے کی مطلق ضرورت نہیں ، مسلمانوں کو مہابھارت ورامائن کی بھی کوئی احتیاج نہیں ، کیونکہ ان کی یقینی اور حقیقی تاریخ میں ہر قسم کے نمونے اور کارنامے الیڈواڈ سے اور مہابھارت و رامائن کے واقعات سے زیادہ شاندار اور محیر العقول موجود ہیں لیکن ان مذکورہ افسانوں اور داستانوں کی غلط بیانی و بے اعتباری ان کے پاس تک نہیں پھٹک سکتی، مسلمانوں کو فردوسی شاہنامے اور اسپارٹا والوں کے افسانوں کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ ان کی تاریخ کا ہر ورق بہت سے رستم اور بہت سے اسپارٹا پیش کر سکتا ہے، مسلمانوں کو نوشیروان عادل اور حاتم طائی کی