کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 226
ہجرت کا چھٹا سال اوپر ۵ ھ کے واقعات میں ذکر ہو چکا ہے کہ غزوہ دومتہ الجندل سے واپس ہوتے ہوئے راستے میں عیینہ بن حصن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدینہ کی چراگاہوں میں اپنے اونٹ چرانے کی اجازت لی تھی، اس اجازت سے اس نے ایک سال تک بخوبی فائدہ اٹھایا، اور اس احسان کا بدلہ اس احسان فراموش نے یہ دیا کہ ایک روز موقع پا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر چھاپہ مارا، بنو غفار کے ایک شخص کو قتل کر کے، اس کی عورت کو پکڑ کر اونٹوں کے ساتھ ہی لے گیا، سلمہ بن عمرو بن الاکوع رضی اللہ عنہ کو اس حادثہ کی سب سے پہلے خبر ہوئی، انہوں نے مدینہ میں بلند آواز سے لوگوں کو اطلاع دی اور فوراً بدمعاشوں کے تعاقب میں روانہ ہو گئے، سلمہ رضی اللہ عنہ کی آواز سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیینہ کی گرفتاری اور تعاقب کے لیے سوار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روانگی کے بعد مقداد بن الاسود ، عبادبن بشر ، سعد بن زید ،عکاشہ بن محصن ،محزر بن فضلہ،اسدی، ابوقتادہ رضی اللہ عنہم اجمعین وغیرہم روانہ ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن زید رضی اللہ عنہ کو سردار مقرر فرما کر صحابہ رضی اللہ عنہم کے اس جماعت کے ساتھ آگے روانہ کیا اور خود چشمہ ذوقرد پر قیام فرمایا، سلمہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے آخر ان بدمعاشوں کو جا لیا۔ ادھر یہ متعاقب جماعت بھی جا پہنچی ، عیینہ بن حصن کو بھی مزید کمک اپنے آدمیوں کی پہنچ گئی، مقابلہ ہوا، ایک صحابی اس لڑائی میں شہید ہوئے اور ان کا مدمقابل دشمن بھی مارا گیا۔ دشمنوں کو سخت مقابلہ کے بعد شکست ہوئی وہ سب فرار و منتشر ہو گئے، مسلمانوں نے اپنے اونٹوں کے علاوہ دشمنوں کے اونٹوں پر بھی قبضہ پایا، سالماً غانماً ذی قرد پر واپس آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمنوں کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ اس جگہ ذبح کیا، اور ایک شبانہ روز قیام کے بعد مدینہ کی طرف واپس تشریف لائے۔[1] اسی سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خبر پہنچی کہ بنو بکر خیبر کے یہودیوں کے ساتھ سازش کر کے مدینہ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو دو سو آدمی کے ساتھ بنوبکر کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا، راستہ میں قبیلہ بنوبکر کا ایک جاسوس مسلمانوں نے گرفتار کیا، اس جاسوس نے کہا کہ مجھ کو جان کی امان دو تو میں تم کو بنوبکر کے مقام اجتماع کا پتہ بتا دوں ، چنانچہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ
[1] یہ واقعہ صحیح مسلم، کتاب الجھاد، باب غزوۃ ذی قرد میں کافی تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔