کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 224
اسی طرح عکاشہ بن محصن مکہ کی جانب تفتیش حالات کے لیے روانہ کیے گئے اور ایک مختصر گروہ نجد کی جانب بھیجا گیا، جو ثمامہ بن اثال کو گرفتار کر کے لایا، ثمامہ بن اثال نے صدق دل سے بخوشی اسلام قبول کیا، اور اپنے ملک یمامہ میں جا کر غلہ کو مکہ کی طرف جانے سے روک دیا، قریش مکہ کو جب غلہ کی تکلیف ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شکایت بھیجی،[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم صادر فرمایا کہ مکہ میں غلہ بہ دستور سابق جانے دیا جائے۔[2] اسی سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مہاجرین کو جو ملک حبش میں نجاشی کے پاس ہجرت کر گئے تھے مدینہ میں بلوایا، مگر مہاجرین کی ایک خاصی تعداد حبش میں باقی رہی۔
[1] صحیح بخای، کتاب المغازی، حدیث ۴۳۷۲۔ صحیح مسلم، کتاب الجھاد، باب ربط الاسیر۔ [2] زاد المعاد بحوالہ الرحیق المختوم، ص ۴۳۷۔