کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 211
ہجرت کا پانچواں سال غزوۂ بدر ثانی سے واپس آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھ سات مہینے مدینہ منورہ میں قیام فرما رہے، کوئی قابل تذکرہ اور اہم واقعہ وقوع پذیر نہیں ہوا، آغاز ماہ ربیع الاول ۵ ھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی کہ مقام دومۃ الجندل کے حاکم اکیدربن عبدالملک عیسائی نے ایک لشکر عظیم مدینہ منورہ پر حملہ کرنے کے لیے فراہم کیا ہے، اور ان قافلوں کو جو مدینہ سے بغرض تجارت شام کی طرف جاتے ہیں راستہ میں لوٹ لیتا ہے، یہ نیا دشمن چونکہ زیادہ خطرناک ہو سکتا تھا اور اس کے حملہ آور ہونے سے اندیشہ تھا کہ منافقین ، یہود اور اردگرد کے عرب کے قبائل مسلمانوں کی مشکلات کو اور بھی زیادہ بڑھا دیں گے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مناسب سمجھا کہ اس فتنہ کو سر ابھارنے سے پہلے ہی دبا دینا چاہیے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں سباع بن عرفطہ غفاری کو عامل مقرر فرمایا اور خود ایک ہزار مسلمانوں کی جمعیت لے کر دومۃ الجندل کی طرف روانہ ہوئے۔ دومۃ الجندل دمشق سے پانچ منزل اور مدینہ سے دس منزل، دمشق و مدینہ کے درمیان سرحد شام پر واقع تھا، بنی عذرہ کے ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور رہبر ہمراہ لیا۔ اس سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو چلتے اور دن کو مقام کرتے، جب دومۃ الجندل کا ایک شب کا سفر رہ گیا تو رہبر نے کہا کہ دشمنوں کی چراگاہ یہاں سے قریب ہے، مناسب ہے کہ ان کے مویشیوں پر قبضہ کر لیا جائے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی اور مسلمانوں نے مویشیوں پر قبضہ کر لیا۔ یہ خبر اکیدربن عبدالملک حاکم دومۃ الجندل کو پہنچی تو وہ اس طرح لشکر اسلام کے یکایک قریب پہنچنے سے سراسیمہ ہو کر فرار ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگلے دن وہاں پہنچے تو میدان خالی پایا، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ایک کافر کو گرفتار کیا تو اس سے حالات دریافت کیے تو اس نے صاف صاف کہہ دیا کہ آپ کے آنے کی خبر سن کر سب فرار ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں چند روز مقیم رہ کر چھوٹے چھوٹے دستے ادھر ادھر روانہ کیے مگر کوئی مقابلہ پر نہ آیا۔ اس طرح سرحد شام پر رعب قائم کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کی طرف واپس تشریف لائے، راستہ میں ایک عرب سردار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اورعرض کیا کہ میرے علاقہ میں خشک سالی کی وجہ سے چارہ نہیں ملتا، مدینہ میں بارش ہو گئی ہے اور وہاں خوب سر سبزی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں کہ میں اپنے مویشی مدینہ کی چراگاہوں میں چرنے کے لیے بھیج دوں ،