کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 198
سیدنا صفیہ رضی اللہ عنہا جو سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی حقیقی بہن تھی، بھائی کی لاش کو دیکھنے آئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ان کو لاش کے پاس جانے سے روکو، انہوں نے منع کیا تو سیّدنا صفیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ مجھ کو معلوم ہو چکا ہے کہ میرے بھائی کی لاش کا مثلہ کیا گیا ہے، میں نوحہ کرنے نہیں آئی میں صبر کروں گی اور دعائے مغفرت مانگوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر اجازت دے دی، انہوں نے اپنے بھائی کی لاش اور ان کے جگر کے ٹکڑے زمین پر پڑے ہوئے دیکھے، صبر کیا، انا للّٰہ و انا الیہ راجعون پڑھا، دعائے مغفرت کی اور چلی آئیں ۔[1] علمبردار اسلام سیّدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے کفن کے لیے صرف ایک چادر تھی جو اس قدر چھوٹی تھی کہ سرچھپاتے تھے تو پاؤں کھل جاتے تھے، پاؤں چھپاتے تھے تو سر کھل جاتا تھا، آخر سر چھپایا اورپاؤں کوگھاس ڈال کر چھپایا، [2] تمام شہداء بلاغسل ایک ایک قبر میں دو دو دفن کیے گئے۔[3] میدان جنگ سے فارغ ہو کر مدینہ کی طرف چلے تو راستہ میں سیّدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی بیوی حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا آتی ہوئی ملیں ، ان کو ان کے ماموں سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر سنائی گئی، انہوں نے انا للّٰہ پڑھا، پھر ان کے بھائی عبداللہ بن حجش رضی اللہ عنہ کی شہادت کا حال سنایا انہوں نے انا للّٰہ پڑھ کر دعاء مغفرت کی، پھر ان کے شوہر مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر دی گئی یہ خبر سن کر وہ بے تاب ہو گئیں ، اور رو پڑیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیفیت دیکھ کر فرمایا کہ عورت کو شوہر کی محبت زیادہ ہوتی ہے[4]…انصار کے قبیلہ کی ایک خاتون کے باپ، بھائی اور شوہر تینوں شہید ہو گئے تھے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کی افواہ سن کر مدینہ سے چلیں ، راستے میں کسی نے کہا کہ تمہارا باپ شہید ہو گیا، انہوں نے فرمایا یہ بتاؤ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو بخیریت ہیں ؟ پھر ان سے کہا گیا کہ تمہارا بھائی بھی شہید ہو گیا، انہوں نے یہ سن کر بھی یہی فرمایا کہ مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال سناؤ، پھر ان سے کہا گیا کہ تمہارا شوہر بھی شہید ہو گیا، انہوں نے یہ سن کر بھی یہی فرمایا کہ مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال سناؤ، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی قریب پہنچ گئے تھے، ان کو بتایا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو وہ تشریف لا رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھ کر اس خاتون نے فرمایا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلامت ہیں تو پھر تمام مصائب ہیچ ہیں ۔[5]
[1] سیرت ابن ہشام ص ۳۸۶۔ [2] صحیح بخاری، کتاب المغازی، حدیث ۴۰۸۲۔ صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب فی کفن المیت۔ [3] صحیح بخاری، کتاب الجنائز، حدیث ۱۳۴۷۔ [4] سیرت ابن ہشام ص ۳۸۶ و ۳۸۷۔ [5] سیرت ابن ہشام ص ۳۸۷۔