کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 182
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی خبر ہوگئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو ہمراہ لے کر مقابلہ کے لیے نکلے، ابوسفیان کھجوروں کے باغ کو جلا کر جا چکا تھا اور اس نے دو شخصوں کو جو اپنی کاشت کاری کے کاموں میں وہاں مصروف تھے قتل کردیا تھا۔ ان دونوں میں ایک تو سیّدنا سعید بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ تھے اور دوسرا ان کا حلیف تھا، مسلمانوں کے آنے کی خبر سنتے ہی لشکر کفار بھاگ پڑا اور تاب مقادمت نہ لا سکا، بھاگتے ہوئے کفار مکہ اپنے ستوؤں کے تھیلے ہلکے کرنے کے لیے راستے میں پھنکتے گئے، مسلمانوں نے مقام کدر تک تعاقب کیا اور جا بجا ستوؤں کے تھیلے پڑے ہوئے پائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں واپس تشریف لے آئے اور اس واقعہ کا نام غزوۂ سویق مشہور ہوا سویق عربی زبان میں ستو کو کہتے ہیں ، غزوہ سویق۲ ہجری کے ماہ ذی الحجہ کی ابتدا میں ہوا تھا، [1]آخر ماہ ذی الحجہ تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں رہے اورکوئی قابل تذکرہ واقعہ نہیں ہوا۔
[1] سیرت ابن ہشام، ص ۳۵۹۔ زاد المعاد بہ حوالہ الرحیق المختوم ص ۳۲۹ و ۳۳۰۔