کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 165
مواخات یا بھائی چارگی قائم کر کے مہاجرین و انصار کے تعلقات کو نہایت خوشگوار بنا دیا، عموماً ایک ایک مہاجر اور ایک ایک انصار کے درمیان مواخات قائم ہو گئی۔ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دینی بھائی خارجہ بن زبیر رضی اللہ عنہ انصاری بنے، سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے دینی بھائی سیّدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ انصاری ہوئے، سیّدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کا بھائی چارہ سیّدنا سعد بن معاذ انصاری رضی اللہ عنہ سے، سیّدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا سعد بن الربیع انصاری رضی اللہ عنہ سے، سیّدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کا سیّدنا سلامہ بن سلامہ رضی اللہ عنہ سے ، سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا ثابت بن المنذر انصاری سے رشتہ اخوت قائم ہوا، اسی طرح طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ اور کعب بن مالک میں ، مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ میں ، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ اورحذیفہ بن الیمانؓ میں بھائی چارہ مستحکم ہوا۔ غرض ایک ایک مہاجر کا ایک ایک انصاری سے رشتہ اخوت قائم ہو گیا، اس عہد مواخات کو انصار مدینہ نے اس خلوص اور احتیاط کے ساتھ نباھا کہ تاریخ میں کوئی دوسری نظیر تلاش نہیں کی جا سکتی، تمام مہاجرین کو انصار نے حقیقی معنوں میں اپنا بھائی سمجھا، اور بے دریغ اپنا مال و اسباب ان کے سپردکر دیا۔ بعض انصار نے تو یہاں تک اپنے مہاجر بھائیوں کی دل داری مدنظر رکھی کہ اگر دو بیویاں تھیں تو ایک کو طلاق دے کر اپنے مہاجر بھائی سے اس کا نکاح کرنے کو تیار ہو گئے، مہاجرین نے بھی اپنا بار اپنے انصار بھائیوں پر نہیں ڈالنا چاہا بلکہ انہوں نے نہایت جفا کشی اور مستعدی کے ساتھ محنت مزدوریاں کیں ، دوکانداری اور تجارتیں شروع کیں اور اپنی ضروریات زندگی اپنی قوت بازو سے مہیا کرنے لگے اور اپنے انصار بھائیوں کے لیے موجب تقویت بن گئے۔[1] پہلی سیاسی دستاویز: ایک قابل تذکرہ واقعہ ہجرت کے پہلے سال کا یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام باشندگان مدینہ کے درمیان جن میں یہود و مشرکین وغیرہ سب شامل تھے ایک عہد نامہ مرتب فرمایا اور سب نے اس پر بخوشی دستخط کیے، اس عہد نامہ میں بہت سی شرطیں تھیں ، منجملہ ان کے یہ شرط تھی کہ مدینہ میں جب کوئی بیرونی دشمن حملہ کرے گا تو تمام مدینہ والے مل کر اس کی مدافعت اور مقابلہ کریں گے، ایک شرط یہ تھی کہ یہود ان مدینہ قریش مکہ یا ان کے حلیفوں کو مسلمانوں کے خلاف پناہ نہ دیں گے، اور ایک شرط یہ تھی کہ باشندگان مدینہ میں کوئی شخص کسی دوسرے کے دین و مذہب اور جان ومال سے تعرض نہ کرے گا، یہ بھی
[1] مواخات مدینہ کی کچھ تفصیلات صحیح بخاری۔ کتاب مناقب الانصار، حدیث ۳۹۳۷۔ صحیح مسلم۔ کتاب الفضائل۔ باب مؤاخاۃ النبی صلي الله عليه وسلم میں آئی ہیں ۔ نیز دیکھئے سیرت ابن ہشام ص ۲۵۶، ۲۵۷۔