کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 160
رہے، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ مکہ میں مقیم رہ کر لوگوں کو امانتیں سپرد کرتے رہے، عجیب اتفاق ہے کہ جس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غار ثور سے مدینہ کی طرف روانہ ہوئے اسی روز سیّدنا علی رضی اللہ عنہ بھی مکہ سے مدینہ کی طرف چلے، مگر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ تنہا روانہ ہوئے تھے، اس لیے وہ رات بھر تو راستہ چلتے اور دن کے وقت کہیں چھپ کر بیٹھ رہتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معروف راستہ سے بچ کر تشریف لائے اور آٹھ دن میں قبا پہنچے، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ معروف راستہ پر آئے، مگر چونکہ پیدل تھے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین چار دن بعد قبا پہنچے۔ شہر مدینہ میں داخلہ: جمعہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبا اور بنی عمرو بن عوف یعنی قبا والوں سے رخصت ہو کر شہر مدینہ میں قیام کے ارادہ سے چلے، مدینہ کے ہر محلہ میں ہر ایک خاندان اس امر کا خواہاں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں مقیم ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنو سالم بن عوف کے محلہ میں تھے کہ نماز جمعہ کا وقت آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں ایک میدان میں سو آدمیوں کے ساتھ نماز جمعہ ادا فرمائی۔ یہ مدینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا جمعہ اور پہلا خطبہ تھا، اس جگہ بھی بعد میں ایک مسجد تیار ہو گئی۔ نماز جمعہ ادا فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار ہو گئے قبیلہ بنو سالم بن عوف کے لوگوں نے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی مہار پکڑ لی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے یہاں ٹھہرانا چاہا، دوسرے قبیلوں اور دوسرے محلوں کے لوگوں نے اپنے یہاں لے جانے کا اصرار کیا اور اس طرح بحث و تکرار شروع ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری ناقہ کو نہ روکو، اس کی مہار چھوڑ دو، اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم مل چکا ہے، جہاں میری ناقہ بیٹھ جائے گی میں وہیں ٹھہروں گا، چنانچہ ناقہ چلنے لگی، تمام انصار و مہاجرین ناقہ کے آگے پیچھے دائیں بائیں ساتھ ساتھ چلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہار بالکل ڈھیلی چھوڑ دی اور ناقہ اپنی خوشی سے آہستہ آہستہ چلتی رہی، سب کی نگاہیں ناقہ کی طرف تھیں کہ دیکھیں یہ کہاں بیٹھتی ہے، چلتے چلتے ناقہ جب قبیلہ بنو بیاضہ کے محلہ میں پہنچی تو اس قبیلہ کے سردار زیاد بن لبید اور عروہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر ناقہ کی مہار پکڑنی چاہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((دعوھا فانھا مامورۃ۔)) ’’اسے چھوڑ دو اس کو حکم ملا ہے۔‘‘ اس کے بعد ناقہ بنو ساعدہ کے محلہ میں پہنچی، قبیلہ بنو ساعدہ کے سردار سعد بن عبادہ اور منذر بن عمرو نے روکنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی الفاظ فرمائے کہ: