کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 144
بیٹھے ہوئے باتیں کر رہے تھے، سعد بن معاذ کو ان کا اپنے محلہ میں آنا اور تبلیغ اسلام کرنا ناگوار تھا، سعد رضی اللہ عنہ نے اسید بن حضیر کو بلا کر کہا کہ اسعد رضی اللہ عنہ چونکہ میرا خالہ زاد بھائی ہے، اس لیے میں تو ذرا احتیاط کرتا ہوں ، تم جاؤ اور سختی سے کہہ دو کہ ہمارے محلوں میں کبھی نہ آیا کریں ، یہ ہمارے لوگوں کو بہکانے اور بے دین بنانے کے لیے آتے ہیں ۔
اسید تلوار لے کر چلے اور اسعد و مصعب رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ کر ان کو برا بھلا کہا، اور نہایت سختی و درشتی کے ساتھ ڈانٹا، مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے کہا، اگر آپ ذرا بیٹھ جائیں اور ہماری دو باتیں سن لیں تو کوئی نقصان آپ کا نہ ہو گا، اس کے بعد پھر آپ جو چاہیں حکم فرمائیں … اسید ’’بہت اچھا‘‘ کہہ کر بیٹھ گئے، سیّدنا مصعب رضی اللہ عنہ نے اسلام کی حقیقت بیان کی اور قرآن مجید پڑھ کر سنایا، اسید رضی اللہ عنہ خاموشی سے سنتے رہے، جب مصعب رضی اللہ عنہ سنا چکے تو اسید رضی اللہ عنہ نے کہا میں اسلام قبول کرتا ہوں ، چنانچہ اسی وقت ان کو مسلمان بنایا گیا، اسید رضی اللہ عنہ نے کہا ایک شخص اور ہے اگر وہ بھی مسلمان ہو گیا تو پھر کوئی تمہاری مخالفت نہ کرے گا، میں جا کر ابھی اس کو بھی تمہارے پاس بھتیجا ہوں ۔
چنانچہ اسید وہاں سے اٹھ کر سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، سعد رضی اللہ عنہ پہلے ہی سے اسید کے
منتظر تھے، پوچھا بتاؤ کیا کہہ آئے؟
اسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان دونوں نے وعدہ کر لیا ہے کہ تمہارے منشاء کے خلاف کچھ نہ کریں گے، لیکن وہاں ایک اور حادثہ پیش آ گیا، بنو حارثہ کے چند نوجوان آ گئے اور وہ اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کو قتل کرنا چاہتے تھے، یہ سنتے ہی سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور تلوار لے کر وہاں پہنچے دیکھا تو اسعد رضی اللہ عنہ اور مصعب رضی اللہ عنہ دونوں اطمینان سے بیٹھے ہوئے ہیں ، یہ دیکھ کر سعد رضی اللہ عنہ کو شبہ گزرا کہ اسید نے مجھ کو دھوکا سے یہاں بھیجا ہے کہ میں بھی ان کی باتیں سنوں ، یہ خیال آتے ہی سعد رضی اللہ عنہ نے دونوں کو گالیاں دینی شروع کیں ، اور اسعد رضی اللہ عنہ سے کہا کہ مجھ کو صرف رشتہ داری کا خیال ہے ورنہ تمہاری کیا مجال تھی کہ ہمارے محلہ میں آ کر لوگوں کو بہکاتے، مصعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیے، میں کچھ عرض کرتا ہوں اگر میری بات معقول ہو تو آپ قبول فرمائیے ورنہ رد کر دیجئے۔
سعد اپنی تلوار رکھ کر بیٹھ گئے، مصعب نے سعد کو بھی وہی باتیں سنائیں جو اسید کو سنا چکے تھے ، سعد رضی اللہ عنہ بھی اسی وقت مسلمان ہو گئے اور واپس آتے ہی اپنے قبیلے کے تمام لوگوں کو جمع کر کے کہا کہ تم مجھ کو کیا سمجھتے ہو سب نے ایک زبان ہو کر کہا کہ آپ ہمارے سردار ہیں اور آپ کی رائے ہمیشہ قابل عمل ہوتی ہے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب تک تم مسلمان نہ ہو جاؤ میرے ساتھ تمہارا کوئی تعلق نہیں ، یہ سنتے ہی