کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 143
ساعدہ آخر کے دونوں بزرگ قبیلہ اوس سے تعلق رکھتے تھے۔ ان بارہ حضرات نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی، یہ بیعت بیعت عقبۂ اولیٰ گویا نتیجہ تھا ان چھ سابقہ مدنی مسلمانوں کو تبلیغ کا، رخصت ہوتے وقت اس مسلم جماعت نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہمارے ساتھ ایک قاری، یعنی مبلغ بھیجا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو ان کے ساتھ روانہ کر دیا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے مدینہ پہنچ کر اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے مکان پر قیام کیا، اور اسی مکان کو مرکز تبلیغ بنا کر تبلیغ اسلام کے کام میں ہمہ تن مصروف ہو گئے، عقبہ اولیٰ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اقرار کرائے تھے۔ ۱۔ ہم اللہ تعالیٰ واحد کی عبادت کریں گے اور کسی کو اس کا شریک نہیں بنائیں گے ۔ ۲۔ ہم چوری اور زناکاری کے پاس نہ پھٹکیں گے ۔ ۳۔ اپنی لڑکیوں کو قتل نہیں کریں گے ۔ ۴۔ کسی پر جھوٹی تہمت نہ لگائیں گے ۔ ۵۔ چغل خوری نہ کریں گے ۔ ۶۔ ہر اچھی بات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں گے۔[1] سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی مدینہ میں کامیابی: جناب مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے مدینہ میں پہنچ کر نہایت کوشش و جانفشانی اور قابلیت کے ساتھ تبلیغ کا کام شروع کر دیا، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مدینہ کے لوگوں کی سعادت ازلی کا اظہار ہوا، اور قبیلے کے قبیلے اسلام میں داخل ہونے شروع ہوئے۔ مدینہ میں قبیلہ اوس کی شاخوں میں قبیلہ بنو عبدالاشہل اور قبیلہ بنو ظفر بہت مشہور و طاقتور تھے ۔ سعد بن معاذ قبیلہ بنو عبدالاشہل کے سردار ہونے کے علاوہ تمام قبائل کے سردار اعظم بھی تھے، اسید بن حضیر قبیلہ بنو ظفر کے سردار تھے، ان کا باپ جنگ بعاث میں تمام قبائل کا سردار اعظم تھا، اور اسی لڑائی میں مارا گیا تھا، جس کے بعد وہ قبائل اوس میں بہت بااثر اور چوٹی کے سردار مانے جاتے تھے، اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ جن کے مکان پر مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مقیم تھے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے خالہ زاد بھائی تھے۔ ایک روز مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ بنی عبدالاشہل کے محلوں میں چاہ مرق پر
[1] صحیح بخاری۔ کتاب الایمان، حدیث ۱۸، کتاب مناقب الانصار، حدیث ۳۸۹۲، ۳۸۹۳۔ کتاب الاحکام، حدیث ۷۲۱۳۔ سیرت ابن ہشام ص ۲۱۲ و ۲۱۳۔