کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 142
کانوں میں پڑی ہوئی تھیں اس لیے بھی ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات تسلیم کرنے میں سبقت کی، ان چھ شخصوں کے نام یہ تھے، ابو امامہ اسعد بن زرارہ( یہ بنو نجار سے تھے، جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار بھی تھے، انہیں بزرگ نے سب سے پہلے اسلام لانے میں سبقت کی) عوف بن حارث، رافع بن مالک، قطبہ بن عارم، جابر بن عبداللہ، عقبہ بن عامر بن نابی، آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بزرگوں میں سے رافع بن مالک کو قرآن مجید میں جس قدر کہ اب تک نازل ہوا تھا لکھا ہوا عطا فرمایا۔ یہ چھوٹا سا قافلہ مسلمان ہو کر یہیں سے مدینہ کو لوٹ گیا اور وعدہ کر گیا کہ ہم اپنی قوم میں جا کر اسلام کی دعوت و تبلیغ شروع کریں گے، چنانچہ انہوں نے جاتے ہی تبلیغ کا سلسلہ شروع کر دیا، اور مدینہ کے ہر گلی کوچہ میں اسلام کا چرچا ہونے لگا۔[1] بیعت عقبہ اولیٰ: ۱۱ نبوی تو ختم ہی ہو چکا تھا، ۱۲ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ میں اسی طرح گزرا جیساکہ ۱۱ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم گزرا تھا، قریش کی مخالفت بدستور ترقی پذیر تھی، ساتھ ہی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ پورا سال سخت امید و بیم کی حالت میں گزرا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کے ان چھ مسلمانوں کا بہت خیال تھا جو تبلیغ اسلام کا وعدہ کر گئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس عرصہ میں کوئی خبر نہیں معلوم ہوئی کہ مدینہ میں تبلیغ اسلام کا کیا نتیجہ نکلا۔ آخر ۱۲ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری مہینہ ذی الحجہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام منیٰ کے پاس اسی مقام عقبہ میں جا جا کر یثرب کے قافلہ کی تلاش کرنے لگے، اتفاقاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ان لوگوں پر پڑی جو پہلے سال بیعت کر گئے تھے، انہوں نے بھی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور بڑے شوق سے بڑھ کر ملے، اب کی مرتبہ یہ کل بارہ آدمی تھے، ان میں کچھ تو وہی پچھلے سال کے مسلمان تھے، کچھ نئے آدمی تھے جو اوس و خزرج دونوں قبیلوں سے تعلق رکھتے تھے، ان بارہ بزرگوں کے نام یہ تھے، (۱)ابوامامہ رضی اللہ عنہ ، (۲) عوف بن حارث بن رفاعہ رضی اللہ عنہ ، (۳) رافع بن مالک بن العجلان، (۴) قطبہ بن عامر بن حدبہ، (۵)عقبہ بن عامر۔ یہ پانچ شخص تو پچھلے سال کے چھ مسلمانوں میں سے تھے، باقی نئے سات یہ تھے (۱)معاذ بن حارث برادر عوف بن حارث، (۲) ذکوان بن عبدقیس بن خالد، (۳) خالد بن مخلد بن عامر بن زریق، (۴)عبادہ بن صامت بن قیس ( جو جنیب سے تھے) (۵) عباس بن عبادہ بن نضلہ۔ یہ دس حضرات قبلیہ خزرج سے تعلق رکھتے تھے، (۶) ابوالہثیم بن التیہان (بنو عبدالاشہل سے تھے،) (۷) عویم بن
[1] سیرت ابن ہشام ، ص ۲۱۱ و ۲۱۲۔