کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 127
بہنوئی سعید بن زید رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر گرا دیا اور مارنا شروع کر دیا کہ تم کیوں مسلمان ہوئے۔ بہن اپنے شوہر کو چھڑانے کے لیے آگے بڑھی اوربھائی سے لپٹ گئی، اس کشتم کشتا میں ان کی بہن فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ایسی چوٹ لگی کہ ان کے سر سے خون جاری ہو گیا۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بہن اور بہنوئی دونوں کو مارا، بہن نے آخر دلیری سے کہا کہ ((قد اسلمنا و تابعنا محمداً افعل ما بدالک)) ’’ہاں عمر رضی اللہ عنہ ہم مسلمان ہو چکے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرماں بردار بن چکے اب جو کچھ تجھ سے ہو سکتا ہے کر لے۔‘‘ بہن کا یہ دلیرانہ جواب سنا اور نگاہ اٹھا کر دیکھا تو ان کو خون میں تربتر پایا اس نظارہ کا ان کے قلب پر کسی قدر اثر ہوا اور طیش و غضب کے طوفان میں قدرے دھیما پن ظاہر ہونے لگا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بہن سے کہا کہ اچھا تم مجھے وہ کلام دکھاؤ یا سناؤ جو تم ابھی پڑھ رہے تھے اور جس کے پڑھنے کی آواز میں نے گھر میں داخل ہوتے ہی سنی تھی، سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کا یہ کلام چونکہ کسی قدر سنجیدہ لہجے میں تھا، اس لیے ان کی بہن کو اور بھی جرات ہوئی اور انہوں نے کہا کہ تم پہلے غسل کرو تو ہم تم کو اپنا صحیفہ پڑھنے کے لیے دے سکتے ہیں ، سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسی وقت غسل کیا غسل سے فارغ ہو کر قرآن مجید کی آیات جن اوراق پر لکھی ہوئی تھیں لے کر پڑھنے لگے، ابھی چند ہی آیات پڑھی تھیں کہ بے اختیار بول اٹھے۔ ’’کیا شیریں کلام ہے اس کا اثر میرے قلب پر ہوتا جاتا ہے۔‘‘ یہ سنتے ہی سیّدنا خباب رضی اللہ عنہ جو اندر چھپے ہوئے تھے فوراً باہر نکل آئے اور کہا: ’’اے عمر رضی اللہ عنہ ! مبارک ہو، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا تمہارے حق میں قبول ہو گئی، میں نے کل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا ہے کہ الٰہی عمر بن خطاب یا ابوجہل دونوں میں سے ایک کو ضرور مسلمان کر دے،[1] پھر سیّدنا خباب رضی اللہ عنہ نے سورۂ طٰہٰ‘‘ کا پہلا رکوع پڑھ کر سنایا، سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سورۂ طہٰٰ کی آیات سن رہے تھے اور رو رہے تھے، سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے خباب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اسی وقت مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو، چنانچہ وہ اسی وقت سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو دار ارقم کی طرف لے کر چلے، اس وقت بھی ننگی تلوار سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھی، مگر اب یہ تلوار سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں اس ارادہ
[1] جامع ترمذی۔ ابواب المناقب، مناقب ابی حفص عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت موجود ہے۔ صححہ الالبانی۔ نیز یہ روایت مسند احمد اور مستدرک حاکم میں بھی موجود ہے۔