کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 123
دو معزز شخصوں کو سفیر بنا کر نجاشی شاہ حبش کے دربار میں بھیجا، قریش مکہ اور نجاشی شاہ حبش کے درمیان پہلے سے ایک تجارتی معاہدہ تھا اور اسی کے موافق قریش مکہ کی ملک حبش کے ساتھ تجارت قائم تھی، ان دونوں سفیروں کو شاہ حبش کے لیے نہایت گراں بہا تحفے اور ہدایا سپرد کیے گئے۔ نہ صرف شاہ حبش بلکہ اس کے درباریوں کے لیے بھی قیمتی تحفے دیئے گئے۔ قریش مکہ کے اس وفد نے دربار حبش میں حاضر ہو کر یہ ہدایا پیش کیے، شاہ حبش کے دربار یوں کو اپنی طرف مائل و متوجہ کیا… اور پھر یہ مطالبہ پیش کیا کہ ہمارے کچھ غلام باغی ہو کر آپ کے ملک میں آ گئے اور اپنا آبائی دین چھوڑ کر ایک نئے دین کے تابع ہو گئے ہیں جو سب سے نرالا ہے، لہٰذا ان غلاموں کو ہمارے حوالے کیا جائے، بادشاہ نے اس درخواست کو سن کر کہا کہ میں پہلے تحقیق کر لوں پھر تمہاری درخواست پر غور کیا جائے گا، درباریوں نے بھی قریش کے ان سفیروں کی تائیدو حمایت کی، مگر نجاشی نے مہاجر مسلمانوں کو اپنے دربار میں بلوایا اور کہا کہ وہ کون سا مذہب ہے جو تم نے اختیار کیا ہے؟ مسلمانوں کی طرف سے سیّدنا جعفر بن ابوطالب رضی اللہ عنہ نے سب سے آگے بڑھ کر نجاشی کی خدمت میں اس طرح اپنی تقریر شروع کی۔ جعفر بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کی تقریر دل پذیر! ’’اے بادشاہ! ہم لوگ جاہل تھے، بت پرست تھے، مردہ خوار تھے، بدکار تھے، قطع رحمی اور پڑوسیوں سے بدمعاملگی کرتے تھے، ہم میں جو طاقت ور ہوتا تھا وہ کمزور کا حق دبا لیتا تھا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ہم میں ایک رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھیجا جس کے حسب و نسب اور صدق و امانت سے ہم سب واقف تھے اس نے ہم کو موحد بنا کر بت پرستی سے روکا، راست گفتاری ، امانت اور صلہ رحمی کا حکم دیا، ہمسایوں کے ساتھ نیک برتاؤ کی تعلیم دی بدکاری دروغ گوئی اور یتیموں کا مال کھانے سے منع کیا، قتل و غارت سے باز کیا اور عبادت الٰہی کا حکم دیا، ہم اس رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور اس کی فرماں بردای کی اس لیے ہماری قوم ہم سے ناراض ہوگئی، ہم کو انواع و اقسام کی اذیتیں پہنچائیں یہاں تک کہ ہم مجبور ہو کر اپنے وطن سے نکل آئے اور آپ کے ملک میں پناہ گزیں ہوئے، ہم کو یقین ہے کہ آپ کے ملک میں ہم کو ستایا نہ جائے گا۔‘‘ نجاشی نے یہ تقریر سن کر کہا کہ تمہارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کا جو کلام نازل ہوا ہے اس میں سے کچھ سناؤ، چنانچہ سیّدنا جعفر رضی اللہ عنہ نے سورۂ مریم کی تلاوت شروع کی، قرآن کریم کی آیات سن کر