کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 122
سیدنا عامر بن ربیعہ اور سیّدنا سہل ابن بیضا رضی اللہ عنہم ۔
یہ لوگ عموماً قریش کے مشہور اور طاقت ور قبائل سے تعلق رکھنے والے تھے جو دلیل اس امر کی ہے کہ اب قریش کے مظالم صرف غلاموں اور ضعیفوں تک ہی محدود نہ تھے بلکہ وہ ہر ایک مسلمان کو خواہ وہ کیسے ہی طاقت ور قبیلہ کا آدمی کیوں نہ ہو نشانہ مظالم بنانے میں متامل نہ تھے، نیز یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کمزور اور بے کس لوگوں میں اتنی بھی استطاعت نہ تھی کہ سامان سفر ہی حاصل کر سکیں ، کفار کو جب ان مسلمانوں کے ہجرت کرنے اور حبش کی طرف روانہ ہونے کا حال معلوم ہوا تو وہ تعاقب میں روانہ ہوئے لیکن کفار کے پہنچنے سے پیشتر جہاز بندرگاہ جدہ سے حبش کی طرف روانہ ہو چکا تھا، حبش میں پہنچ کر مسلمان اطمینان اور فراغت کے ساتھ رہنے لگے۔ ان کے بعد مسلمانوں نے یکے بعد دیگرے حبش کی طرف ہجرت کا سلسلہ جاری رکھا۔ جعفر بن ابو طالب رضی اللہ عنہ بھی حبش میں اپنے مسلمان بھائیوں سے جا ملے۔ اب مسلمانوں کی تعداد ملک حبش میں تراسی (۸۳) تک پہنچ گئی تھی۔
مسلمانوں کو ملک حبش میں گئے ہوئے ابھی چند ہی مہینے گزرے تھے کہ وہاں انہوں نے یہ افواہ سنی کہ قریش مکہ تمام مسلمان ہو گئے یا ان سے مصالحت ہو گئی اور اب مسلمانوں کو مکہ میں کوئی خطرہ نہیں رہا اس خبر کو سن کر بعض مسلمان حبش سے مکہ کو واپس ہوئے اور بعض نے اس افواہ کی تصدیق اور قابل قبول ذریعہ سے خبر کے پہنچنے کا انتظار ضروری سمجھا، جو لوگ مکہ کو واپس آ گئے تھے انہوں نے مکہ کے قریب پہنچ کر سنا کہ وہ افواہ غلط تھی لہٰذا ان میں سے بعض تو راستے ہی سے واپس حبش کی جانب چلے گئے اور بعض کسی بااثر اور طاقت ور قریشی کی ضمانت حاصل کر کے مکہ میں واپس آ گئے۔ یہ لوگ مکہ میں آکر اور مسلمانوں کو بھی اپنے ہمراہ لے کر پھر حبش کی طرف روانہ ہو گئے، یہ حبش کی دوسری ہجرت کہلاتی ہے، اب ملک حبش میں مسلمانوں کی تعداد ایک سو کے قریب پہنچ گئی۔[1]
شاہ حبش سے قریش کا مطالبہ:
کفار مکہ نے جب دیکھا کہ مکہ کے آدمی مسلمان ہو ہو کر حبش کی طرف چلے جاتے ہیں اور وہاں آرام سے زندگی بسر کرتے ہیں تو ان کو خطرہ پیدا ہوا کہ اس طرح تو ممکن ہے کہ ہماری بڑی طاقت بتدریج اسلام میں تبدیل ہو کر باہر کسی مرکز میں جمع ہو اور ہم پر کوئی آفت باہر سے نازل ہو، لہٰذا انہوں نے مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے ساتھیوں پر مظالم کو اور زیادہ کر دیا، اور عمرو بن العاص و عبداللہ بن ربیعہ
[1] سیرت ابن ہشام، صفحہ ۱۵۵ تا ۱۶۱ … ہجرت کرنے والے مسلمان جن کی تعداد اوپر بیان ہوئی ہے، بیاسی یا تراسی مردوں اور اٹھارہ عورتوں پر مشتمل تھی۔