کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 115
آگاہ ہوتا، اس مکان میں ہر وقت مسلمانوں کا مجمع رہنے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی دار ارقم میں لوگوں کو اسلام سکھاتے اور یہیں مل کر سب نماز ادا کرتے تھے، تین سال یعنی نبوت کے چھٹے سال تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام گاہ اور اسلامی دارالصدر یہی دارارقم رہا، ان تین سالوں میں جو لوگ مسلمان ہوئے ان کا مرتبہ بھی اوّل المسلمین کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ دار ارقم میں مسلمان ہونے والوں کی فہرست میں سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ آخری شخص ہیں ، ان کے مسلمان ہونے پر مسلمانوں کو بڑی تقویت پہنچی [1]اور دار ارقم سے باہر نکل آئے۔ قریش نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی جماعت کا استیصال ضروری سمجھا تو ایذا رسانی اور تکلیف دہی کے نئے طریقے اختیار کیے۔ قریش کی مخالفت: ایمان لانے اورمسلمان ہو جانے والوں میں کچھ لوگ غلام تھے اور کچھ ایسے تھے جو اپنے قبیلہ کا زور اور رشتہ داروں کی جماعت نہ رکھنے کے سبب بہت ہی کمزور سمجھے جاتے تھے! ایسے لوگوں کو اسلام سے مرتد بنانے کے لیے جسمانی ایذائیں شروع کی گئیں ، جو لوگ کسی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے اور ان کو عام لوگوں کا ایذا پہنچانا اس لیے اندیشہ ناک تھا کہ کہیں ان کے قبیلہ والے حمایت پر نہ اٹھ کھڑے ہوں ، ان کے رشتہ داروں کو آمادہ کیا گیا کہ وہ خود اپنے مسلمان ہو جانے والے رشتہ دار کو سزا و ایذا دے کر مرتدبنائیں ، مسلمانوں کا تمسخر اڑانے اور ان کو برا کہنے کے لیے عام طور پر تیاری کی گئی کہ دوسروں کو اسلام میں داخل ہونے کی جرائت نہ رہے، ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی علانیہ تبلیغ شروع کی، ادھر قریش نے پوری سرگرمی کے ساتھ مخالفت پر کمر باندھی۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ ، امیہ بن خلف کے غلام تھے، ان کے اسلام لانے کا حال معلوم ہوا تو امیہ بن خلف نے ان کو قسم قسم کی تکلیفیں دینی شروع کیں ، گرم ریت پر لٹا کر چھاتی کے اوپر گرم پتھر رکھ دیا جاتا، مشکیں باندھ کر کوڑوں سے پیٹا جاتا، بھوکا رکھا جاتا، گلے میں رسی باندھ کر لڑکوں کے سپرد کیا جاتا وہ شہر مکہ کے گلی کوچوں میں اورشہر کے باہر پہاڑیوں میں لیے لیے پھرتے اور مارتے پیٹتے تھے، ان تمام ایذا رسانیوں کو سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ برداشت کرتے اور ’’احد ۔ احد‘‘ کا نعرہ لگاتے جاتے تھے۔[2] سیدنا عمار رضی اللہ عنہ اپنے والد سیّدنا یاسر رضی اللہ عنہ اور اپنی والدہ سمیہ رضی اللہ عنہا کے ہمراہ مسلمان ہو گئے تھے،
[1] صحیح بخاری۔ کتاب فضائل اصحاب النبی صلي الله عليه وسلم حدیث ۳۶۸۴۔ [2] سیرت ابن ہشام، صفحہ ۵۲، ۱۵۳۔ رحمت للعالمین ۱: ۵۷۔