کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 114
سے زیادہ اچھی بات کوئی شخص اپنے قبیلہ کی طرف نہیں لایا، بتاؤ اس کام میں کون میرا مددگار ہوگا۔ یہ سن کر سب خاموش تھے کسی نے کوئی جواب نہ دیا۔ اتنے میں علی رضی اللہ عنہ اٹھے اور انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ میں کمزور اور سب سے چھوٹا ہوں مگر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دوں گا۔‘‘ یہ سن کر سب ہنس پڑے اور مذاق اڑاتے ہوئے چل دیے۔ علانیہ سعی تبلیغ: اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عام طور پرلوگوں کو توحید اور اسلام کی طرف بلانا شروع کیا اور اسی زمانہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمزور اور قلیل جماعت پر عام مصائب کا نزول شروع ہوا، مجلسوں میں میلوں میں ، بازاروں میں ، نشست گاہوں میں لوگوں کے گھر جا جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم توحید کی خوبی سمجھاتے اور بتوں کی پوجا سے لوگوں کو منع فرماتے تھے، زنا، قمار بازی، دروغ گوئی، خیانت چوری اور ڈاکہ زنی وغیرہ رزائل سے لوگوں کو روکتے، قریش کی قوم بڑی مغرور تھی، اپنے اور اپنے آباؤ اجداد کے مذہب اور طریق عمل کی مذمت سننا ان کے لیے آسان کام نہ تھا، ان لوگوں میں غلام اور آقا کا امتیاز بھی ایک ضروری چیز تھی، اسلام ایک عام اخوت قائم کر کے غلام اور آقا کو ایک ہی صف میں جگہ دیتا تھا، یہ مساوات بھی ان کوگوارانہ تھی۔ قریش اور اہل مکہ کی عزت و تعظیم جو تمام ملک عرب میں مسلم تھی وہ ان بتوں کی وجہ سے تھی جن کی پرستش کے لیے تمام قبائل عرب مکہ میں آتے اورمراسم بت پرستی بجا لاتے تھے، اسلام بت پرستی کا دشمن تھا جس کا بد یہی نتیجہ ان لوگوں کی عزت و عظمت کا زوال تھا بڑے بڑے سردار اور ذی عزت لوگ یہ کسی طرح گوارا نہیں کر سکتے تھے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول اور نبی مان کر اپنی سرداری کے مقام سے دست بردار ہوں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا بوجھ اپنی گردن پر رکھیں ۔ قریش کے اکثر قبائل بنو ہاشم سے عداوت رکھتے تھے، اس لیے وہ گوارہ نہیں کر سکتے تھے کہ ایک حریف اور دشمن قبیلہ کے شخص کو نبی مان کر اس کی اطاعت اختیار کریں ۔ اس علانیہ تبلیغ کا نتیجہ یہ ہوا کہ تمام قریش مخالفت پر مستعد اور درپے استیصال ہو گئے، کفر و اسلام کی یہ علانیہ کش مکش نبوت کے چوتھے سال کے ساتھ ہی خوب زور شور سے شروع ہو گئی تھی۔ پہلی درس گاہ: اس زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دامن کوہ صفا میں ارقم بن ارقم کے مکان کو بطور اسلامی درس گاہ کے استعمال فرمانا شروع کیا، اسی مکان میں ہر نیا داخل اسلام ہونے والا شخص آتا اور اسلامی تعلیم سے