کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 113
نہیں چھوڑوں گا، لیکن سیّدنا علی کرم اللہ وجہہ کی طرف مخاطب ہو کر کہا کہ بیٹا! تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ چھوڑنا، مجھے یقین ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم کو نیکی کے سوا کسی برائی کی ترغیب ہرگز نہ دیں گے۔ غرض اس طرح نزول وحی سے لے کر تین سال تک اسلام کی تبلیغ خاموشی کے ساتھ ہوتی رہی اور سعید روحیں کھنچ کھنچ کر اسلام کی طرف جذب ہوتی رہیں ۔ کوہ صفا پر اعلان حق: اب حکم الٰہی نازل ہوا کہ ﴿فَاصْدِعْ بِمَا تُؤُمَرْ﴾(تم کو جو کچھ حکم دیا گیا ہے اسے کھول کر سناؤ) اس حکم کے نازل ہونے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوہ صفا پر چڑھ گئے اور بلند آواز سے ایک ایک قبیلہ کا نام لے لے کر بلانا شروع کیا، اس آواز کو سن کر ملک عرب کے دستور کے موافق لوگ آ آ کر جمع ہونے شروع ہوئے، جب تمام لوگ جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((اخبرتکم ان العدو مصبحکم او ممسکم اما کنتم)) ’’اے قریش اگر میں تم کو یہ خبر دوں کہ صبح کو یا شام کو تم پر دشمن حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم لوگ مجھ کو سچا جانو گے۔‘‘ سب نے ایک زبان ہو کر کہا ہاں ہم نے ہمیشہ تجھ کو صادق القول پایا ہے یہ جواب سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا میں تم کو خبر دیتا ہوں کہ اللہ کا عذاب نزدیک ہے اس پر ایمان لاؤ تاکہ عذاب الٰہی سے بچ جاؤ‘‘ یہ سنتے ہی تمام قریش ہنس پڑے ابولہب نے کہا کہ تجھ پر ہلاکت ہو، کیا تو نے اس لیے ہم کو جمع کیا تھا‘‘ اس کے بعد مجمع منتشر ہو گیا اور لوگ اپنے اپنے گھروں کو باتیں بناتے ہوئے چلے آئے، ابولہب کے اٹھتے ہی سورۂ تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَہَبْ نازل ہوئی۔[1] چند روز کے بعد ﴿وَاَنْذِرْعَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ﴾ (یعنی قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ) نازل ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ایک ضیافت کا انتظام کرو، چنانچہ انہوں نے ضیافت کا انتظام کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قریبی رشتہ داروں کو دعوت دی، چالیس کے قریب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار آئے، جب سب کھانا کھا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تقریر فرمانا چاہی، مگر ابولہب نے ایسی بیہودہ باتیں شروع کر دیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تقریر کا موقع نہ ملا، اور لوگ منتشر ہوگئے، دوسرے روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ضیافت کا انتظام کیا اور اپنے رشتہ داروں کو پھر بلایا، جب سب کھانا کھا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس طرح مخاطب کیا کہ’’ دیکھو میں تمہاری طرف وہ بات لے کر آیا ہوں کہ جس
[1] صحیح بخاری۔ کتاب التفسیر، حدیث ۴۹۷۱ تا ۴۹۷۳۔