کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 111
میں یہ پرجلال آواز آئی۔ ﴿یاََیُّہَا الْمُدَّثِّرُ o قُمْ فَاَنْذِرْ o وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ o وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ o وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ﴾ (المدثر : ۷۴/۱ تا ۵) ’’اے چادر میں لپٹے ہوئے اٹھ اور لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرا اور اپنے رب کی بڑائی و کبریائی بیان کر پاک دامنی اختیار کر اور نجاست یعنی شرک و بدی سے جدائی اختیار کر۔‘‘ اس کے بعد وحی کا سلسلہ برابر جاری رہا۔[1] ایک روز جبرئیل امین علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دامن کوہ میں لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے خود وضو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح وضو کیا پھر جبرئیل علیہ السلام امین نے نماز پڑھائی۔ تبلیغ اسلام: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ توحید کا حکم پاتے ہی تبلیغ کا کام شروع کر دیا، لوگوں کو شرک سے باز رکھنے اور توحید الٰہی کی طرف بلانے کا کام اوّل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر ہی سے شروع کیا، سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں ۔ سیدنا علی ابن ابوطالب رضی اللہ عنہ اور سیّدنا زید رضی اللہ عنہ بن حارثہ بھی پہلے ہی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے، یہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے آدمی تھے۔ سیدنا ابوبکر بن ابوقحافہ رضی اللہ عنہ بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوست تھے پہلے ہی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے۔[2] ان سب سے پہلے ایمان لانے والوں میں ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی، ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد بھائی، ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام، ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خالص و مخلص دوست تھے۔ ظاہر ہے کہ یہ سب کے سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و خصائل سے بخوبی واقف تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا کوئی بھی پہلو ان سے پوشیدہ و محجوب نہیں تھا، ان کا سب سے پہلے ایمان لانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت و راست بازی کی ایک زبردست دلیل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائی اپنی تعلیم کی تبلیغ نہایت خاموشی کے ساتھ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں تک محدود رکھی تبلیغ اسلام کے اس اولین عہد میں سب سے زیادہ سیّدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے نمایاں
[1] صحیح بخاری، کتاب الوحی، حدیث ۴۔ [2] رحمت للعالمین ۱: ۷۵۔