کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 107
آپ صلی اللہ علیہ وسلم خلوت اور تنہائی کی ساعات میں قدرت الٰہیہ پر غور و فکر کیا کرتے اور تحمید و تقدیس الٰہی میں اکثر مصروف رہتے، شرک اور مشرکانہ کاموں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کلی محفوظ و مجتنب رہے، جوں جوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر چالیس کے قریب ہوئی گئی تنہائی اور خلوت نشینی بڑھتی گئی، اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ستو اور پانی اپنے ہمراہ لے کر غار حرا میں چلے جاتے اور کئی دن تک وہاں مصروف عبادت اور ذکر الٰہی میں مشغول رہتے، جب ستو اور پانی ختم ہو جاتا تو گھر سے آکر یہی سامان اور لے جاتے اور پھر جا کر عبادت الٰہی میں مصروف ہو جاتے، [1]غار حرا کوہ حرا (جس کو آج کل جبل نور کہتے ہیں ) میں ایک غار تھا مکہ سے تین میل کے فاصلہ پر منیٰ کو جاتے ہوئے بائیں سمت واقع ہے، اس غار کا طول چار گز اور عرض پونے دو گز تھا، اس حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچے خواب نظر آتے تھے، جو صبح صادق کی روشنی کی طرح نمایاں طور پر پورے ہوتے تھے، اور جو کچھ صبح کو ہونے والے اور پیش آنے والے واقعات ہوتے تھے وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات میں نظر آ جاتے تھے۔ سات برس کا زمانہ اسی شوق عبادت اور توجہ الی اللہ میں گزرا مگر آخری چھ مہینے میں گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمہ تن عبادت الٰہی اور غار حرا کی خلوت نشینی میں ہی مصروف رہے اور انہی چھ مہینے میں رویائے صادقہ کا سلسلہ بلا انقطاع جاری رہا۔[2]
[1] صحیح بخاری، کتاب الوحی، حدیث ۳۔ صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بدء الوحی۔ [2] ایضاً