کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 100
ابن خلدون کی روایت کے موافق حرب فجار کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر دس برس کی تھی، مگر صحیح یہ ہے کہ حرب فجار ۵۸۱ ھ میں واقع ہوئی اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پندرہ سال کی تھی۔[1] تجارت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوان ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجارت کی طرف توجہ ہوئی آپ کے چچا ابوطالب نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اسی شغل کو پسند کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تجارتی قافلوں کے ہمراہ مال تجارت لے کر کئی مرتبہ گئے اور ہر مرتبہ منافع ہوا، ان سفروں میں لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیانت و امانت اور خوش معمالگی کا بغور معائنہ کیا، نیز شہر مکہ میں جن لوگوں سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ ہوا سب ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بے حد امین صادق القول، راست کردار اور خوش معاملہ پایا۔ عبداللہ بن ابی الحمساء رضی اللہ عنہ ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ بعثت سے پہلے اسی زمانہ میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی معاملہ کی بات کی ابھی بات ختم نہ ہوئی تھی کہ مجھ کو کسی ضرورت سے دوسری طرف جانا پڑا اور جاتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہیں ٹھہرے رہیں میں ابھی واپس آ کر معاملہ ختم کر دوں گا، وہاں سے جدا ہو کر مجھ کو اپنا وعدہ یاد نہ رہا، جب تیسرے دن اس طرف کو گزرا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ کھڑے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو دیکھ کر صرف اسی قدر کہا کہ مجھ کو تم نے تکلیف اور محنت میں ڈال دیا، میں اس وقت تک اسی جگہ تمہارے انتظار میں ہوں ۔ اسی طرح سائب رضی اللہ عنہ ایک صحابی تھے، وہ جب ایمان لائے تو بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ان کی تعریف بیان کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سائب رضی اللہ عنہ کو تم سے زیادہ جانتا ہوں ، سائب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ تجارت میرے شریک رہے تھے آپ نے معاملہ ہمیشہ صاف رکھا۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی پیش کش: قبیلہ بنو اسد کی ایک معزز خاتون بنت خویلد قریش میں ایک مال دار عورت سمجھی جاتی تھیں وہ بیوہ تھیں اور اب تک دو خاوندوں سے شادی کر چکی تھیں ، ان کے دوسرے خاوند نے بہت کچھ مال و اسباب چھوڑا تھا، سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا اپنے کارندوں کے ہاتھ ہمیشہ شام ، عراق، اور یمن کی طرف مال تجارت روانہ کیا کرتی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیانت و امانت کا شہرہ سن کر انہوں نے اپنے بھتیجے قطیمہ کی معرفت اس امر کی خواہش ظاہر کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا مال تجارت لے کر شام کی طرف
[1] ۵۸۱ء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر دس ہی سال ہوئی۔ کیونکہ آپ کی پیدائش ۵۷۱ ء میں ہے۔