کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 50
کوفہ میں جعد مذکور کا ایک شاگرد تھا جہم بن صفوان۔ اگرچہ وہ کوئی بڑا عالم نہیں تھا لیکن بولنے میں لسان اور فصیح البیان تھا اس نے جعد کے خیالات کی اشاعت بہت زور سے شروع کر دی۔ بہت لوگ اس کے ہم خیال ہو گئے اور ان کا نام جہم کے نام پر جہمیہ پڑ گیا جہم بھی اپنے پیشوا جعد کی طرح بنی امیہ کے آخری خلیفہ مروان الحمار[1]کے عہد میں سن ۱۲۸ھ میں نصر بن سیار حاکم خراسان کے حکم سے قتل کر دیا گیا۔
(۵) فرقہ معتزلہ:
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ [2]سے کسی نے عرض کیا کہ خوارج کا قول ہے کبیرہ گناہ کفر ہے اور اس کا مرتکب (کرنے والا) کافر ہے۔ اور مرجیہ کہتے ہیں کہ مومن کو گناہ سے مطلقاً کوئی ضرر نہیں پہنچے گا۔ جس طرح کہ کافر کو طاعت سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ آپ اس میں فیصلہ فرمائیے۔ آپ ابھی خاموش تھے کہ آپ کے شاگردوں میں سے ایک شخص واصل بن عطا نامی بول اٹھا کہ صاحب کبیرہ کا حکم ان دونوں کے درمیان ہے۔ کہ نہ وہ مومن ہے نہ کافر ہے۔ واصل یہ کہتا ہوا ایک ستون کی طرف الگ چلا گیا۔ اس پر حضرت حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا اعتزل عنا الواصل یعنی واصل ہم سے الگ ہو گیا۔
واصل نے اپنے خیالات کی اشاعت شروع کر دی۔ اور کئی ایک اشخاص جو پہلے بھی مسئلہ تقدیر وغیرہ میں اس کے ہم خیال تھے اس کے ساتھ ہو گئے۔ ان کا گروہ بڑھتا گیا۔ اور ان کا نام حضرت حسن رحمہ اللہ کے قول کے مطابق معتزلہ پڑا۔ خلیفہ مامون الرشید[3]اس
[1] ۱۳۲ھ میں مروان الحمار کے بعد بنی امیہ کی خلافت کا خاتمہ ہو گیا۔ اور زمام خلافت بنی عباس رضی اللہ عنہ کے ہاتھ آگئی۔
[2] حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ ۱۱۰ھ میں فوت ہوئے یہ جلیل القدر تابعی ہیں ۔ ان کی والدہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی خادمہ تھیں ۔ وہ کام کاج کے وقت ان کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کی گود میں دے دیتی تھیں ۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ ان کو بہلانے کے لئے اپنا… ان کے منہ میں ڈالتیں ۔ خدا کی قدرت سے اس سے دودھ اتر پڑتا۔ پس ساری برکت ظاہری و باطنی اسی دودھ سے ہے۔ زہے نصیب حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کے۔
[3] خلیفہ مامون رشید کا زمانہ ۱۹۸ھ سے ۲۱۸ھ تک رہا۔ علوم یونانیہ‘ فلسفہ‘ منطق اور طب کے تراجم کی ترقی اسی عہد میں ہوئی۔