کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 45
ایک فرقہ کو سنت پر قائم رکھنے میں حکمت غرض یہ امر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر ثابت ہے کہ آپ نے اپنی امت کے فرقوں میں سے ایک فرقہ کی نسبت فرما دیا تھا۔ کہ وہ ہمیشہ سنت پر قائم رہے گا۔ تاکہ ساری امت کے گمراہ ہو جانے سے دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم محرف نہ ہو جائے۔ نیز اس لئے کہ اس فرقہ حقہ سے دوسروں پر اللہ تعالیٰ کی حجت پوری ہوتی رہے۔ انہی لوگوں کی نسبت حجتہ الہند حضرت شاہ ولی اللہ صاحب فرماتے ہیں ۔ فان للہ طائفۃ من عبادہ لا یضرھم من خذلھم ھم حجۃ اللّٰہ فی الارض (حجۃ اللّٰہ مصری جلد۱ ص۱۵۳) یعنی خدا تعالیٰ کے بندوں میں سے ایک گروہ ایسا بھی ہے جن کو وہ شخص جو ان کا ساتھ چھوڑ دے کچھ بھی ضرر نہیں پہنچا سکتا اور وہ زمین میں اللہ تعالیٰ کی حجت ہیں ۔ اگلی امتوں کے دین اسی سبب سے محرف ہو گئے۔ کہ کتاب اللہ کے محرف ہو جانے پر اختلاف کے وقت ان میں سے کوئی فرقہ بھی بہ حیثیت فرقہ سنن انبیاء پر قائم نہ رہا۔ یہ امر اس شخص کے لئے سمجھنا آسان ہے جو یہود و نصاری کی کتابوں کا مطالعہ گہری نظر سے کر لے۔ اور ان کے باہمی اختلاف کو فکر صائب سے سوچے۔ چنانچہ فرمایا: وَلَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ صِدْقٍ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ فَمَا اخْتَلَفُوا حَتَّى جَاءَهُمُ الْعِلْمُ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ (93) فَإِنْ كُنْتَ فِي شَكٍّ مِمَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ (یونس پ۱۱) اور البتہ تحقیق ہم نے بنی اسرائیل کو صدق (و صفائی) کا ٹھکانا دیا اور ان کو