کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 42
کے دل جدا جدا (پھٹے ہوئے) ہیں ۔ یہ اس سبب سے ہے کہ یہ لوگ بے عقل ہیں ۔‘‘ احادیث نبویہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت میں اختلاف بہت ناگوار تھا۔ چنانچہ آپ گذشتہ امتوں کے احوال ذکر کر کے اپنی امت کو تحذیر کرتے تھے۔ عن عبد اللّٰہ بن عمرو قال ھجرت الی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یوما قال فسمع اصوات رجلین اختلفا فی ایۃ فخرج علینا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یعرف فی وجھہ الغضب فقال انما ھلک من کان قبلکم باختلافھم فی الکتاب (رواہ مسلم[1]) ’’حضرت عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ ایک دن میں دوپہر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو کسی آیت کی نسبت آپس میں اختلاف کر رہے تھے۔ پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس ( گھر سے) باہر نکلے اور آپ کے چہرے مبارک پر غضب کے نشان ظاہر تھے پس آپ نے فرمایا کہ بات یہی ہے کہ تم سے پہلے لوگ کتاب اللہ میں اختلاف کرنے کے سبب ہلاک ہو گئے۔‘‘ (۲) اسی طرح حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ صحابی سے (جن کا قول اوپر مذکور ہوا) روایت ہے۔ عن ابی امامۃ رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ماضل قوم بعد ھدی کانوا علیہ الا اوتوا الجدل ثم قرء رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ھذہ الایۃ ماضربوہ لک الاجد لابل ھم قوم خصمون[2] (رواہ احمد والترمذی وابن ماجۃ) ’’کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں گمراہ ہوئی کوئی قوم بعد اس ہدایت کے
[1] مشکوۃ باب الاعتصام ص ۲۰۔ [2] مشکوٰۃ باب الاعتصام ص۲۳۔