کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 40
آیات قرآنیہ
امر اول: یعنی دین میں اختلاف پیدا کرنے اور مختلف فرقے بنانے کی ممانعت کے متعلق قرآن شریف میں وارد ہے:۔
وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَأُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (آل عمران پ ۴)
’’مسلمانو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے آپس میں جدائی ڈالی اور اختلاف کیا بعد اس کے کہ ان کو روشن دلائل آچکے تھے۔‘‘
یہ آیت ممانعت اختلاف و افتراق میں بالکل صاف ہے اللہ تعالیٰ گذشتہ امتوں کا حال ذکر کر کے اس امت مرحومہ کو ایسا بننے سے منع فرماتا ہے تفسیر خازن[1] میں اس آیت کے ذیل میں حضرت عبد اللہ بن عباس وغیرہ کے اقوال نقل کئے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ
قال ابن عباس امر المومنین بالجماعۃ ونھا ھم عن الاختلاف الفرقۃ واخبر ھم انما ھلک من کان قبلکم بالمراء والخصو مات فی الدین وقال بعضہم ھم المبتدعۃ من ھذہ الامۃ وقال ابو امامۃ ھم الحروریۃ[2]
’’اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں مومنوں کو مجتمع رہنے کا حکم کیا۔ اور ان کو جدائی اور اختلاف سے منع کیا اور ان کو خبر دی کہ پہلی امتیں صرف آپس کے جھگڑوں اور مذہبی خصومتوں کی وجہ سے ہلاک ہوئیں اور بعض نے کہا کہ ان سے اس امت کے بدعتی لوگ مراد ہیں اور حضرت ابو امامہ نے کہا کہ یہ حروریہ فرقے کے لوگ ہیں ۔‘‘
[1] خازن جلد اول ص ۲۶۸ مطبوعہ مصر
[2] حروراء ایک موضع کا نام ہے جہاں خارجیوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف جمعیت بنائی تھی اس سے خارجیوں کا نام حرور یہ بھی پڑ گیا۔