کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 39
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت میں بھی مختلف فرقے
بن جانے کی خبر بطور پیش گوئی کے فرما دی تھی !
اس میں کچھ شک نہیں کہ جن اسباب سے اہل کتاب (یہود و نصاری) میں اختلاف پھوٹا وہ اسباب اس امت مرحومہ میں بھی مدت سے موجود ہو چکے ہیں اور اختلاف کا جو بدنتیجہ ان اہل کتاب کے حق میں نکلا تھا۔ مسلمان بھی مدتوں سے اس کا خمیازہ اٹھا رہے ہیں ۔ اور جو الزام کتاب الٰہی کو پس پشت ڈالنے اور سنن انبیاء کو فراموش کر دینے اور ان کی جگہ جعلی کتابوں اور کم علم و بدعمل علماء اور گمراہ مشائخ کی پیروی اختیار کر لینے کا اہل کتاب پر عائد ہوا تھا۔ مسلمان بھی عرصے سے اسے اپنے سر لے چکے ہیں اور وضع مسائل اور اختراع بدعات سے تبدیل دین کا جو فتنہ یہود و نصاری نے برپا کیا تھا اسی قسم کے فتنے میں مسلمان بھی کافی حصہ لے چکے ہیں ۔[1]
ہاں اللہ تعالیٰ نے اس امت مرحومہ پر ایک خاص رحمت کی ہے۔ کہ اپنی کتاب اور اپنے نبی کی سنت کو ضائع نہیں ہونے دیا۔ اور اس پر ایسی حالت نہیں آنے دی کہ ساری کی ساری امت گمراہی میں پڑ جائے بلکہ اس میں ایک ایسا فرقہ ہر زمانہ میں برابر قائم رکھا ہے جن کی تمام تر کوشش احیائے سنت اور رد بدعات میں لگی رہی اور لگی ہوئی ہے اور لگی رہے گی لہٰذا ہم اس فصل میں یہ امور بیان کرنا چاہتے ہیں ۔
امر اول : اللہ تعالیٰ نے دین میں اختلاف کرنے سے منع کیا۔ اور حدیث اختلاف امتی رحمۃ کا حال۔
امر دوم : اس امت میں بھی مختلف فرقے بن جانے کی پیشگوئی۔
امر سوم : اختلاف کے وقت ایک فرقہ کا سنت پر قائم رہنا۔
امر چہارم : سنت پر قائم رہنے والا فرقہ کونسا ہے؟
[1] اس کی تفصیل ان شاء اللہ آئندہ فصل میں ہو گی۔