کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 37
(اپنے) اس زمانے میں وجود اولیاء کو از قبیل محال جانتے ہیں اور (بزرگوں کی) قبروں اور ان کے نشانات (کے مقامات) پر جاکر (وہاں ) طرح طرح کے شرک کا ارتکاب کرتے ہیں اور ان میں (ذات خداوندی کی نسبت (تشبیہ کا عقیدہ) اور (دین میں ) تحریف کس طرح گھس گئی ہے اور یہ صحیح حدیث ان پر کیسی صادق آتی ہے (جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی کہ تم ضرور ضرور پہلے لوگوں کی روش پر اس طرح چلنے لگو گے کہ جوتی کا ایک پاؤں دوسرے کے مطابق ہوتا ہے اور ان آفتوں میں سے کوئی بھی ایسی آفت نہیں جس میں اس زمانہ کے لوگ مبتلا نہ ہوں اور ان کی مثل کے معتقد نہ ہوں ۔ اللہ سبحانہ ہم کو اس سے بچائے رکھے)‘ (۲) فان شئت ان تری الموذج الیہود فانظر الی علماء سوء من الذین یطلبون الدنیا وقد اعتادوا تقلید السلف واعرضوا عن نصوص الکتاب والسنۃ وتمسکوا بتعمق عالم وتشددہ واستحسانہ فاعرضوا عن کلام الشارع المعصوم وتمسکوا باحادیث موضوعۃ وتاویلات کاسدۃ کانہم ھم (ص ۲۶‘ ۲۷) (۲) اگر تم یہود کا نمونہ (اپنے لوگوں میں ) دیکھنا چاہو تو تم دنیا کے طالب برے علماء کو دیکھو کہ سلف کی تقلید ان کی خو ہو گئی ہے۔ اور انہوں نے قرآن و حدیث کی نصوص سے منہ پھیر لیا ہے اور دستاویز بنا لیا کسی عالم کے تعمق کو اور اس کے تشدد کو اور اس کے استحسان کو‘ پس انہوں نے معصوم و (بے خطا) صاحب شرع کے کلام سے تو روگردانی کر لی اور جعلی روایتوں اور ناقص اور کھوٹی تاویلوں کو دستاویز بنا لیا ہے گویا کہ یہ برے علماء وہی یہودیوں کے علماء ہیں ۔ (۳) وان شئت ان تری انموذجا لھذا الفریق فانظر الیوم الی اولاد المشائخ الاولیاء وماذا یظنون بابائھم فتجدھم قد