کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 36
مذکورہ بالا آیات سے کتاب (یہود و نصاری) کے اختلافات کے اسباب و وجوہ ایسے صاف صاف ظاہر ہیں کہ ان پر کسی مزید حاشیہ کی ضرورت نہیں ۔ ان آیات کے علاوہ دیگر آیات بھی موجود ہیں لیکن ہم نے بطور مشتے نمونہ از خروارے انہی پر اکتفا کرنا مناسب سمجھا۔ اللھم ثبت قلوبنا علی دینک واحفظنا ان نزل او نضل او نضل او نضل حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ’’الفوز الکبیر‘‘ میں متعدد مقامات میں اسی امت مرحومہ میں بھی یہود و نصاری اور مشرکین کی مشابہت کی نسبت فرمایا ہے جو ہماری مذکورہ بالا دفعات کے ذیل میں آجاتا ہے۔ مثلاً (۱) وان کنت متوقفا فی تصویر حال المشرکین وعقائدھم و اعمالھم فانظر الی حال العوام والجہلۃ من اھل الزمان خصوصا من سکن منہم باطراف دارالاسلام کیف یظنون الولایۃ وماذا یخیل الیھم منھا ومع انہم یعترفون بولایۃ الاولیاء المتقدمین یعدون وجود الا ولیاء فی ھذا الزمان من قبیل المحال ویذھبون الی القبور والاثار ویرتکبون انواعا من الشرک وکیف تطرق الیھم التشبیہ والتحریف ویحکم الحدیث الصحیح لتتبعن سنن من قبلکم حذو النعل بالنعل وما من آفۃ من ھذہ الافات الاوقوم من اھل ھذا الزمان واقعون فی ارتکابھا معتقدون مثلھا عافانا اللّٰہ سبحانہ من ذلک (ص ۱۴‘ ۱۵ مطبوعہ مصر) (۱) اگر تم مشرکین کے حالات اور ان کے اعمال و عقائد کی تصویر کے سمجھنے میں متوقف ہو تو (اپنے) اس زمانہ کے عوام و جہال کے حال پر نظر کرو خصوصاً ان لوگوں کی طرف جو دارالاسلام (بغداد) کے اطراف میں رہتے ہیں کہ ولایت (الہیہ) کے متعلق ان کے خیالات و ظنون کیسے ہیں ؟ اور باوجود اس کے کہ ان کو گذشتہ اولیاء اللہ کی ولایت کا اعتراف و اقرار ہے‘