کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 35
دیتے ہیں ۔ اور اس میں سے ایک (بڑا) حصہ بھلا بیٹھے جس کی ان کو نصیحت کی گئی تھی اور (اے میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ ان کی خیانتوں پر اطلاع پاتے رہیں گے۔ مگر ان میں سے تھوڑے ہی (جو خیانت نہیں کرتے)‘‘
نیز فرمایا:
يَاأَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ مِنَ الَّذِينَ قَالُوا آمَنَّا بِأَفْوَاهِهِمْ وَلَمْ تُؤْمِنْ قُلُوبُهُمْ وَمِنَ الَّذِينَ هَادُوا سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ سَمَّاعُونَ لِقَوْمٍ آخَرِينَ لَمْ يَأْتُوكَ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ مِنْ بَعْدِ مَوَاضِعِهِ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا (مائدہ پ ۶)
’’اے پیغمبر! جو لوگ کفر پر لپکتے ہیں ۔ ان کی وجہ سے آپ آزردہ خاطر نہ ہو جائیں ۔ جو اپنے مونہوں سے تو کہہ دیتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور ان کے دل ایمان نہیں لائے اور نیز ان لوگوں سے جو یہودی ہو گئے جھوٹی جھوٹی باتوں کی کن سوئیاں لیتے پھرتے ہیں اور کن سوئیاں بھی لیتے پھرتے ہیں تو دوسرے دوسرے لوگوں کے لئے جو ہنوز آپ کے پاس نہیں آئے وہ الفاظ (کتاب الٰہی) کو ان کے محل متعین ہوئے پیچھے غیر محل پر پھیر دیتے ہیں اور (لوگوں سے) کہتے ہیں کہ اگر تم کو (حد کی طرف سے بھی) یہی حکم دیا جائے۔ تو اسے تسلیم کر لینا اور اگر تم کو یہ حکم نہ دیا جائے تو اس سے بچے رہنا۔‘‘
۱۰۔ اسی طرح اختراع بدعات کے متعلق فرمایا:
وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا (حدید پ۲۷)
’’اور رہبانیت (ترک دنیا) جس کو انہوں نے از خود ایجاد کیا تھا ہم نے ان پر مقرر نہیں کی تھی مگر ہاں انہوں نے اسے اللہ ہی کی خوشنودی کے لئے (ایجاد کیا تھا) لیکن جیسا کہ اسے نبھانا چاہئے تھا۔ نہ نبھا سکے۔‘‘