کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 34
’’اور جب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے عہد لیا جن کو کتاب دی گئی تھی کہ اس کتاب کو ضرور ضرور بیان کرنا ہو گا اور ہرگز ہرگز نہ چھپانا ہو گا۔ تو انہوں نے اسے پس پشت ڈال دیا اور اس کے عوض تھوڑی قیمت (مال دنیا) حاصل کرنے لگے پس جو کچھ وہ حاصل کرتے ہیں وہ بہت ہی برا ہے۔‘‘ ۸۔ اسی طرح آپس کے لڑائی جھگڑوں اور عداوتوں کی وجہ سے مذہبی مسائل میں اختلاف ڈالنے کی بابت فرمایا: إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ (آل عمران پ ۳) ’’اس میں کچھ شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تو (ایک) اسلام ہی دین (معتبر) ہے۔ اور اہل کتاب نے (اس میں ) اختلاف ڈالا تو علم آچکنے کے بعد صرف آپس کی عداوت کی وجہ سے (ڈالا)‘‘ ۹۔ اسی طرح کتاب اللہ کی نسبت فرمایا: أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (بقرہ پ ۱) ’’(مسلمانو!) کیا تم کو توقع ہے کہ یہ (یہود) تمہاری بات مان لیں گے حالانکہ ان میں ایسے لوگ بھی ہو چکے ہیں ۔ جو کلام اللہ (توریت) سنتے تھے۔ پھر اسے سمجھ جانے کے بعد جان بوجھ کر بدل ڈالتے تھے ۔‘‘ نیز فرمایا: فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِهِ وَنَسُوا حَظًّا مِمَّا ذُكِّرُوا بِهِ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَى خَائِنَةٍ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ (مائدہ پ ۶) ’’پس انہیں لوگوں کے اپنے عہد توڑنے کی وجہ سے ہم نے ان کو پھٹکار دیا اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا کہ توریت کے لفظوں کو ان کی جگہ سے پھیر