کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 33
۵۔ اسی طرح اقوال الرجال کی پیروی کی نسبت فرمایا: اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ (توبہ پ۱۰) ’’انہوں نے (یعنی یہود و نصاری نے) اپنے عالموں اور مشائخوں کو اللہ تعالیٰ کے سوا رب بنا لیا ۔‘‘ جامع ترمذی میں حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور میرے گلے میں سونے کی صلیب چمکتی تھی۔ آپ نے فرمایا۔ اے عدی یہ بت اپنے گلے سے اتار پھینک اس وقت میں نے آپ کو سورہ برأت کی آیت اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ پڑھتے سنا۔ آپ نے فرمایا یاد رکھنا کہ وہ لوگ ان عالموں اور مشائخوں کی عبادت تو نہیں کرتے تھے لیکن جب وہ (علماء و مشائخ) ان کے لئے کسی شے کو حلال کہہ دیتے تھے تو وہ لوگ (یہود و نصاری) اس کو حلال سمجھ لیا کرتے تھے اور جب کسی شے کو حرام کہہ دیتے تھے تو وہ اسے حرام جان لیتے تھے۔ انتہی ملخصا (امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح کہا ہے) ۶۔ اسی طرح علماء اور مشائخ جو باطل طریقوں سے لوگوں کے مال کھاتے اور لوگوں کو توحید الٰہی اور سنن انبیاء سے روکتے تھے۔ ان کی بابت فرمایا: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ (توبہ) ’’ مسلمانو (یہود و نصاری کے) بہت سے علماء اور مشائخ لوگوں کے مال باطل طریق سے کھاتے ہیں ۔ اور (ان کو) اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکتے ہیں ۔‘‘ ۷۔ اسی طرح احکام الٰہی کے ظاہر نہ کرنے اور ان پر حطام دنیوی حاصل کرنے کی نسبت فرمایا: وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ ۔ (آل عمران پ۴)