کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 31
بآسانی مل سکتے ہیں ۔
۱۔ مثلاً عصر نبوت سے دور ہونے کی وجہ سے غفلت و بے پرواہی اور سخت دلی اور اس سے فسق و بے دینی پیدا ہو جانے کی نسبت فرمایا:۔
أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ (الحدید پ ۲۷)
’’کیا مومنوں کے لئے ابھی وہ وقت نہیں آیا؟ کہ ان کے دل اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے اور اس کے لئے بھی جو حق اترا ہے عاجز ہو جاویں اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی۔ تو (جب) ان پر مدت دراز ہو گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے۔ اور بہت سے ان میں فاسق (ہو گئے اور) ہیں ۔ ‘‘
۲۔ اسی طرح کتاب الٰہی کو ترک کر دینے اور اس کی بجائے سنت انبیاء کے خلاف کتابوں کی پیروی کرنے اور ان کی تعلیم کو انبیاء علیہم السلام کی طرف نسبت کرنے کی بابت فرمایا:
وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ O وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا (بقرہ پ۱)
’’اور جب ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسا رسول آچکا۔ جو اس (کتاب) کی تصدیق کرنے والا ہے۔ جو ان کے پاس ہے تو ان لوگوں میں سے جن کو وہ کتاب دی گئی تھی۔ ایک گروہ نے اللہ تعالیٰ کی اس (کتاب) کو پس پشت ڈال دیا گویا کہ وہ اسے جانتے ہی نہیں ۔ اور ان کتابوں کی پیروی کرنے لگے جو عہد سلیمان میں شیاطین پڑھا پڑھایا کرتے تھے اور اور سلیمان علیہ السلام نے تو