کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 29
(آل عمران پ۳) کا درجہ حاصل ہو۔ (۸) بیان بالا کا حاصل مطلب یہ ہے کہ علم دین کے دو ہی رکن ہیں اور بس کتاب الٰہی (قرآن مجید) جو اللہ کا کلام ہے ۲۔ اور اس کے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت (حدیث شریف) جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل اور سیرت کا دفتر و مجموعہ ہے اس معنی میں کہا گیا ہے؎ اصل دین آمد کلام اللہ معظم داشتن پس حدیث مصطفی برجاں مسلم داشتن بس یہی ’’اہلحدیث‘‘ کے مذہب کا صحیح فوٹوہے۔ اور یہی ان کا موٹو[1] ہے۔ اور اس کتاب میں اس کی بادلائل‘ تفصیل و توضیح ہے۔ خاکسار محمد ابراہیم سیالکوٹی ٭٭٭
[1] ذشتہ سے پیوستہ کرو (تو تم کو معلوم ہو جائے گا) کہ تمہارے صاحب (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کو کسی قسم کا جنون نہیں ہے اور آپ کے اخلاق کریمانہ اور عادات حسنہ اور پاکیزہ عملی زندگی کی بابت فرمایا: وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ (ن پ۲۹) یعنی تحقیق آپ اعلی اخلاق پر (قائم) ہیں ۔ خلاصہ اس سارے حاشیہ کا یہ ہے کہ لوگوں کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی صداقت اور قرآن کے من جانب اللہ ہونے کے ثبوت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی کو پیش کیا گیا ہے جو سب کو معلوم تھی اور جس کا وہ سب اعتراف کیا کرتے تھے۔  موٹو انگریزی Moto لفظ جس کے معنی ہیں نصب العین