کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 18
تالیف متفرقات کر کے سب کو اپنی طرز پر ترتیب دوں ‘ جو محنت و مشقت کا کام ہے۔ اور مجھ ایسے عدیم الفرصت کے لئے نہایت مشکل ہے۔ حصہ اصولی میں یہ مشکل ہے کہ مصنف کے لئے ضروری ہے کہ وہ مذہب کے اصول و فروع کے تائیدی و تنقیدی امور پر پوری نظر رکھتا ہو۔ بیان میں مشاق و ماہر ہو۔ مطالعہ کتب میں وسیع النظر ہو۔ دوسروں کے نقض و معارضہ کا کافی جواب دے سکتا ہو۔ جزئیات کو کلیات کے ماتحت کر کے ان میں مطابقت دے سکتا ہو اور کلیات جزئیات کا استخراج کر کے ان میں نظام قائم کر سکتا ہو اور ان سب کے علاوہ فہم سلیم و طبع مستقیم کی بخشش سے بھی خاص طور پر بہرہ اندوز ہو۔ اور اس مذہب کی عملی سہولتوں اور زمانے اور قوم کی ضرورتوں کو تجربہ و تدبیر سے بخوبی سمجھتا ہو اور سب کے بعد یہ کہ اسے صحت فکر کے لئے فراغت و یکسوئی حاصل ہو۔ لیکن خاکسار کی حالت اس کے برخلاف ہے مطالعہ ناقص اور علم قاصر ہے۔ فکر غیر صائب اور طبع نارسا ہے‘ اور کثرت مشاغل کی وجہ سے دل جمعی مفقود ہے اپنے گروہ باشکوہ کے علمائے باوقار میں جن کی دریوزہ گری کا مجھے فخر حاصل ہے اس قابل ہر گز نہیں ہوں کہ ان امور کو جو اس کتاب میں بیان ہونے والے ہیں کما ینبغی ادا کر سکوں ‘ بالخصوص ان حضرات کے سامنے جنہوں نے اس خدمت کو مجھ پر لازم کیا۔ کیونکہ مجھے ان کی نسبت پورا اعتماد ہے کہ وہ اس ضرورت کو میری نسبت کم محنت سے اور احسن صورت میں پورا کر سکتے ہیں [1]اور کمالات علمیہ اور عملیہ میں اس ہیچمدان و ہیچیریز سے بدرجہا افضل ہیں ؎ یکے قطرہ باراں زابرے چکید خجل شد چو پہنائے دریا بدید دیگر یہ کہ اس کتاب کے بعض مضامین میں یہ دقت ہو گی کہ جماعت اہلحدیث (کَثَّرَ اللّٰہُ سَوَادَ ھُمْ) کو دیگر اسلامی فرقوں سے ممیز کرتے وقت ضرور ہے کہ ان
[1] مثلاً استاذ الاساتذہ حضرت مولانا حافظ عبد اللہ صاحب غازی پوری رحمہ اللہ اور مولانا حافظ عبدالعزیز صاحب رحیم آبادی رحمہ اللہ اور جناب شاہ عین الحق صاحب پھلواروی۔ اور جناب مولانا حافظ مولوی عبد الجبار صاحب عمر پوری اور مولانا شمس الحق صاحب ڈیانوی وغیرہم