کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 154
کا نیا فرقہ ہونا یقینی ہے۔ بحمدہ اس اصول کے رو سے بھی ’’اہل حدیث‘‘ اپنے پرانے اصول؎ اصل دین آمد کلام اللہ معظم داشتن پس حدیث مصطفے برجاں مسلم داشتن کو دہراتے ہیں نیز سب کو؎ ما اہلحدیثیم دغارا نشنا سیم باقول نبی چون و چرا رانہ شناسیم سناکر کہتے ہیں ’’زمان سعادت اقتران میں اسی پر عمل تھا۔ عہد صحابہ میں یہی دستور العمل تھا۔ عصر تابعین رحمہ اللہ میں اسی کا رواج تھا۔ اس کے سوا کوئی دیگر امر واجب الاتباع والطاعتہ نہیں سمجھا جاتا تھا‘‘ آیت اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم ولا تتبعوا من دونہ اولیاء[1] (اعراف پ۸) میں اسی روش کی تاکید ہے اور آیت وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا [2] (حشر پ۲۸) کا حکم اسی پر مبنی ہے۔ پس اہلحدیث کے قدیم ہونے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت سے ہونے میں کوئی شبہ نہ رہا۔ وللّٰہ الحمد ٭٭٭
[1] پیروی کرو اس کی جو تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اتارا گیا ہے۔ اور اس کے سوا (خود ساختہ) دوستوں کی پیروی نہ کرو۔ [2] جو کچھ تم کو (خدا کا) رسول دے اسے لے لو اور جس سے روکے اس سے باز رہو۔