کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 142
عنوان سوم ائمہ اربعہ رحمہ اللہ کے اقوال دربارہ تقلید و اتباع سنت۔
یہ عنوان تتمہ یا ضمیمہ ہے عنوان سابق کا۔ تفصیل اس کی یوں ہے کہ تقلید غیر منصوص احکام میں ہوتی ہے اور وہ بھی اس شرط سے کہ اپنے میں اہلیت استدلال و نظر کی نہ ہو۔ لیکن جب نص شرعی موجود ہو۔ یا آدمی خود اہل نظر و اہل علم ہو تو اس پر دلیل کی پیروی واجب ہے۔ اس امر میں کسی اہل علم کا اختلاف نہیں ہے۔ یہ سب باتیں اوپر کے دونوں عنوانوں سے معلوم ہو سکتی ہیں لیکن مزید توضیح کے لئے ہم کچھ حوالجات بھی ذکر کرتے ہیں ۔
(۱) امام عبدالوہاب شعرانی مصری[1]نے الیواقیت و الجواہر اور میزان کبری[2]میں اور حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ نے انصاف اور عقد الجید میں اس کے متعلق ائمہ اربعہ کے اقوال نقل کئے ہیں ۔ امام شعرانی رحمتہ اللہ علیہ نے میزان میں ائمہ اربعہ کے مفصل اقوال ذکر کر کے فرمایا۔
واما مانقل ان الائمۃ الاربعۃ رضی اللّٰہ عنہم اجمعین فی ذم الرای فاولہم تبریاً من کل رأی یخالف ظاہر الشریعۃ الامام الاعظم ابوحنیفۃ النعمان بن ثابت رضی اللّٰہ عنہ خلاف مایضیفہ الیہ بعض المتعصبین و یافضیحتہ یوم القیمۃ من الامام اذا وقع الوجہ فی الوجہ فان من کان فی قلبہ نور لا یتجرأ ان یذکر احدا من الائمۃ بسوء واین المقام من المقام اذا الائمۃ کالنجوم فی السماء وغیرھم کاھل الارض الذین لا یعرفون من النجوم
[1] امام عبدالوہاب شعرانی رحمہ اللہ مصر کے اولیاء اللہ سے تھے ۹۷۳ھ یا ۹۷۶ھ میں فوت ہوئے۔ مجھ نابکار کو ان سے بہت عقیدت ہے ۱۳۳۰ھ کے سفر حج کے ضمن میں مصر۔ حیفا۔ یافہ۔ بیت المقدس اور دمشق کا سفر کیا۔ اس میں مصر میں ان کی مسجد میں نماز مغرب ادا کی اور ان کے مزار مقدس پر فاتحہ پڑھی۔ آپ شافعی تھے لیکن بہت متادب تھے۔ آپ کثیر التصانیف ہیں رحمتہ اللہ ۔
[2] الیواقیت والجواہر جلد۲ ص ۸۵‘ ۸۶ اور میزان کبریٰ جلد اول ص ۴ تا۵۳۔