کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 135
مذاہب کے فروغ سے جن کی بنا فروعی اختلاف پر ہے پہلے پڑ چکا تھا۔ چنانچہ امام مسلم مقدمہ صحیح مسلم میں محمد بن سیرین رحمتہ اللہ علیہ تابعی سے باسناد خود روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا۔
فینظر الی اھل السنۃ فیوخذ حدیثہم وینظر الی اھل البدع فلا یوخذ حدیثہم (ص۱۱)
’’اہل السنتہ کو بھی دیکھا جائے اور ان کی حدیث کو قبول کیا جائے اور اہل بدعت کو بھی دیکھا جائے اور ان کی حدیث کو قبول نہ کیا جائے۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ محمد بن سیریں تابعی کے وقت میں اہل سنت نام مشہور ہو چکا تھا۔ امام محمد بن سیرین کی وفات ۱۱۰ھ میں بصرہ میں ہوئی۔ پس اس وقت تک ان مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک کا وجود کذائی موجود نہ تھا۔ فافہم ولا تکن من القاصرین۔
دوم:۔ اس لئے کہ صحابہ اور تابعین اور تبع تابعین جو بہترین امت ہیں ۔ اس تفریق و حد بندی سے پیشتر ہوئے اور وہ ان میں سے کسی ایک کے بھی پابند نہ تھے۔ پس حقیقت دو حال سے خالی نہیں ہو سکتی۔ یا تو معاذ اللہ یہ کہا جائے کہ صحابہ و تابعین و تبع تابعین اہل سنت نہیں تھے۔ اور یا یہ کہ یہ انحصار و حد بندی نئی ہے جو خیر القرون کے بعد پیدا ہوئی۔ لہٰذا معتبر نہیں ہے۔ ان میں سے جونسی بات گوارا ہو اور مطابق واقع ہو اسے اختیار کر لیں اور دوسری کو ترک کر دیں ۔ والا مر الیک وما علینا الا البلاغ۔
نقشہ مشتمل برتواریخ ولادت و وفات حضرات ائمہ اربعہ رحمہ اللہ
نمبرشمار نام امام تاریخ ولادت مقام ولادت تاریخ وفات مقام وفات
۱ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ۸۰ھ کوفہ ۱۵۰ھ بغداد
۲ امام مالک رحمہ اللہ ۹۳ھ مدینہ طیبہ ۱۷۹ھ مدینہ طیبہ[1]
۳ امام شافعی رحمہ اللہ [2] ۱۵۰ھ غزہ (ضلع عسقلان) ۲۰۴ھ مصر قاہرہ[3]
علاقہ شام
۴ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ۱۶۸ھ بغداد ۲۴۱ھ بغداد
[1] دوسرے حج یعنی ۱۳۳۰ھ کے سفر حج میں مدینہ شریف کی زیارت کی سعادت حاصل ہوئی تو قبرستان جنت البقیع میں امام مالک کی قبر مبارک کی بھی زیارت نصیب ہوئی۔
[2] ۱۳۳۰ھ کے سفر حج کے ضمن میں کئی ایک دیگر بلاد اسلامیہ کے سفر کا بھی موقع ملا۔ مثلاً حیفا‘ یافا‘ بیت المقدس‘ دمشق پورٹ‘ سعید‘ سویز اور مصر (قاہرہ) مصر میں جمعہ کی نماز جامعہ شافعیہ میں مع اپنے رفقاء حج و ٹیلر ماسٹر عبد اللہ سیالکوٹی پڑھی اسی کے متصل امام شافعی کی قبر شریف ہے اس کی بھی زیارت کی۔ بعد ازاں شیخ عبد الوہاب شعرانی شافعی رحمہ اللہ کے مرقد منور کی زیارت کی اور نماز مغرب ان کی مسجد میں ادا کی۔ اس گنہگار کو سب بزرگان دین کی طرح ان سے بھی کمال حسن عقیدت ہے اور میں نے ان کی کتب سے سلوک و فروع کے متعلق بہت فیض حاصل کیا۔ اللہم زدنی حب الصالحین۔
[3] امام شافعی رحمہ اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد حضرت عبد المطلب کے بھائی مطلب کی اولاد سے ہیں آپ ۱۵۰ھ میں شہر عسقلان کے موضع غزہ علاقہ شام میں پیدا ہوئے اور دودھ پینے کی مدت گزرنے پر اپنے وطن مکہ شریف میں لائے گئے اور وہیں بڑھے پلے (تہذیب التہذیب)