کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 129
اتباع تابعین کے اقوال بھی ملائے۔ اسی طرح کوفہ میں بھی امام سفیان ثوری رحمہ اللہ وغیرہ نے ان روایات کو جمع کیا جو ان میں متعارف تھیں ۔ ان بزرگوں میں سے ایک امام شعبی ہیں ۔ حضرت عمر کی خلافت میں پیدا ہوئے۔ ان کے وفور علم کے سبب ان کو علامتہ التابعین کہا جاتا ہے۔ یہ بھی اتباع آثار و اخبار میں بہت سخت تھے۔ اور قیاس و رائے سے بہت منع کرتے تھے۔[1] امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اپنے استاد حماد کی مسند تدریس پر بیٹھے آپ نے حفاظ محدثین کی طرح ذخیرہ حدیث جمع نہیں کیا اور نہ اس فن میں کوئی کتاب لکھی۔ البتہ اپنے دادا استاد ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کے مسلک پر ان کے اقوال پر تخریجات کرتے تھے جن کو آپ کے شاگردوں میں سے سب سے پہلے امام ابو یوسف رحمہ اللہ نے اور پھر امام محمد رحمہ اللہ نے اپنی تصانیف میں جمع کیا۔ چنانجہ حضرت شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ حجتہ اللہ میں فرماتے ہیں ۔ وکان ابو حنیفۃ رضی اللّٰہ عنہ الزمھم مذھب ابراہیم واقرانہ لا یجاوزہ الاماشاء اللّٰہ وکان عظیم الشان فی التخریج علی مذھبہ دقیق النظر فی وجوہ التخریجات مقبلا علی الفروع اتم اقبال۔[2] ’’اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ (حضرت) ابراہیم (نخعی رحمہ اللہ ) [3] اور آپ کے ہم زمانہ کے مذہب کو ان سب سے زیادہ لازم پکڑنے والے تھے۔ اس سے تجاوز نہیں کرتے تھے۔ الا ماشاء اللہ۔ اور آپ کے مذہب پر تخریج کرنے میں بڑی شان رکھتے تھے۔ اور وجوہ تخریجات میں بڑی باریک نظر والے تھے۔ (اور) فروع میں
[1] تاویل مختلف الحدیث لابن قبیبہ ص۶۹۔ [2] حجۃ اللہ مصری ج۱ ص ۱۴۵۔ [3] امام بخاری اپنی صحیح میں اجتہادی مسائل میں امام ابراہیم نخعی کے اقوال کثرت سے اور عزت سے دیگر علمائے تابعین کے ساتھ ذکر کرتے ہیں جس طرح صحیح بخاری قال الحسن (البصری) سے بھری پڑی ہے اسی طرح (وقال ابراہیم وقال النخعی) سے بھی بھری پڑی ہے کسی کو ان کی بزرگی سے انکار نہیں ۔ صحیح بخاری اور فتح الباری کو مطالعہ میں رکھنے والے علماء اس بات کو خوب جانتے ہیں اگر کسی ناقص العلم اور متعصب کو ان کی بزرگی میں کلام ہو تو وہ اپنے دل کا علاج کرے۔