کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 126
زھری[1]اور قاضی یحیی[2]بن سعید انصاری اور ربیعہ[3]الرائے بن عبدالرحمن اور مکہ معظمہ میں عطاء[4]بن ابی رباح اور کوفہ میں امام ابراہیم[5]اور امام شعبی[6]اور
[1] امام زہری امام مالک کے استاد ہیں ۵۰ھ میں پیدا ہوئے نہایت ذکی و قوی الحافظہ تھے۔ اسی راتوں میں قرآن شریف حفظ کر لیا۔ امام مالک کا قول ہے کہ ان کے وقت میں دنیا میں ان کا کوئی نظیر نہیں تھا۔ ۱۲۴ھ میں فوت ہوئے۔
[2] قاضی یحییٰ انصاری مدینہ طیبہ کے قاضی تھے صحابہ سے حضرت انس بن مالک رحمہ اللہ وغیرہ اور کبار تابعین میں سے سعید بن مسیب وغیرہ سے روایت کی اور ان سے امام مالک وغیرہ نے روایت کی یحییٰ القطان ان کو امام زہری پر بھی ترجیح دیتے تھے۔ ۱۴۳ھ میں فوت ہوئے۔
[3] ربیعہ نے حضرت انس وغیرہ صحابہ اور حضرت سعید بن مسیب وغیرہ کبار تابعین سے روایت کی اور ان سے امام مالک وغیرہ نے۔ یہ فقہ اور حدیث ہر دو میں ماہر تھے۔ فقہ میں مہارت رکھتے تھے اور اسی وجہ سے ان کو ربیعتہ الرای کہتے تھے۔ ۱۳۶ھ میں فوت ہوئے۔
[4] امام عطاء مکہ میں حضرت عمر کی خلافت کے اخیر میں پیدا ہوئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ ‘ ام سلمہ رضی اللہ عنہ ‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ ‘ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ‘ ابو ہریرہ‘ وغیرہم صحابہ سے روایت کی اور ان سے محمد بن اسحق‘ ابن جریج‘ اوزاعی اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ایسے بڑے بڑے ائمہ نے روایت کی۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول ہے کہ میں نے عطا سے افضل کسی کو نہیں دیکھا مکہ شریف میں ۱۱۴ھ میں فوت ہوئے۔
[5] ابراہیم نخعی رحمہ اللہ ۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے دادا استاد (استاذ الاستاد) ہیں ۔ باوجود زمانہ تابعین میں ہونے کے کسی صحابی سے علم حاصل نہیں کر سکے۔ عقلمہ‘ مسروق وغیرہما تابعین سے روایت کرتے ہیں ۔ کثیر العبادت اور بہت باہیبت تھے۔ شہرت سے بہت بھاگتے تھے۔ نماز میں ایسا استغراق ہوتا کہ اس کے بعد کچھ دیر تک ایسے معلوم ہوتے کہ آپ بیمار ہیں ۹۵ھ کے اخیر میں فوت ہوئے۔
[6] امام شعبی۔ علامہ التابعین کر کے پکارے جاتے تھے جلولا کے سال ۱۷ھ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں کوفہ میں پیدا ہوئے۔ پانچ سو صحابہ سے روایت کی۔ مختلف فنون میں ماہر تھے نہایت عقیل ۔ عابد اور متقی اور قوی الحافظہ تھے صفحہ کاغذ پر نہ لکھتے تھے بلکہ جو کچھ ہوتا۔ صندوق سینہ میں محفوظ رکھتے تھے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اساتذہ میں سے سب سے بڑے یہی ہیں ۔ معقول ومسکت اور مختصر پرلطف جواب دینے میں بے مثل تھے۔ ابن ہبیرہ (حاکم کوفہ) نے آپ کو قاضی بنانا چاہا۔ اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ رات کو میرے ساتھ مجلس بھی کیا کرو۔ کہا (ایک کام پر جس پر چاہو لگا لو) دونوں نہیں کر سکتا۔‘‘
اسی طرح کسی نے پوچھا حضرت ابلیس کی بیوی کا کیا نام ہے۔ فرمایا میں ان کی شادی میں شریک نہیں ہوا تھا۔