کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 125
مثل سعید بن المسیب وسالم بن عبد اللّٰہ بن عمر فی المدینۃ وبعدھما الزھری والقاضی یحیی بن سعید وربیعۃ بن عبد الرحمن وعطا بن ابی رباح بمکۃ و ابراہیم النخعی والشعبی بالکوفۃ والحسن البصری بالبصر طاؤس بن کیسان بالیمن و مکحول بالشام (حجۃ اللّٰہ باب مذکور ص۱۴۳) ’’حاصل کلام یہ کہ (ان وجوہات مذکورہ بالا کی بنا پر) صحابہ کے مذاہب مختلف ہوئے۔ اور ان سے تابعین نے بھی اسی طرح (علم) لیا ہر ایک نے وہ کچھ لیا جو اس کو میسر آیا۔ پس جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اور مذاہب صحابہ میں سے سنا۔ اس کو یاد کر لیا اور سمجھ لیا اور مختلفات کو جس طرح کہ ہو سکا جمع کیا۔ اور بعض اقوال کو بعض (دیگر) پر ترجیح بھی دی اور (بعض صحابہ رضی اللہ عنہ کے) بعض اقوال ان کی نظر میں ضعیف سمجھے گئے۔ اگرچہ وہ کبار صحابہ سے منقول تھے مثلاً حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے جنبی کے تیمم کے بارے میں جو کچھ منقول ہے وہ ان کے نزدیک حضرت عمار رضی اللہ عنہ اور عمران بن حصین وغیرہما کی (مرفوع) روایات کی شہرت کی وجہ سے ضعیف قرار پایا۔ پس اس وقت علمائے تابعین میں سے ہر ایک کا مذہب الگ قرار پایا۔ اور ہر شہر میں (ایک نہ ایک) امام قائم ہوا۔ چنانچہ مدینہ طیبہ میں سعید رحمہ اللہ بن مسیب[1]اور حضرت عمر کا پوتا سالم[2]اور ان کے بعد امام
[1] سعید بن مسیب۱۴یا۱۵؁ھ میں عہد فاروقی میں پیدا ہوئے۔ بڑے بڑے صحابہ مثلاً حضرت عمر رضی اللہ عنہ ‘ عثمان رضی اللہ عنہ ‘ عائشہ رضی اللہ عنہ ‘ علی رضی اللہ عنہ ‘ ابن عمر رضی اللہ عنہ ‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وغیرہما سے روایت کی۔ تابعین میں سب سے زیادہ علم والے یہی سمجھے جاتے تھے۔ امام شافعی رحمہ اللہ ان کے سوا کسی دیگر کی مرسل روایت کو نہیں مانتے تھے۔ انہوں نے چالیس حج کئے۔ سلاطین کے انعامات قبول نہیں کرتے تھے۔ بلکہ خود تجارت کر کے روزی کما کر کھاتے تھے۔۹۴ھ؁ میں فوت ہوئے۔ رحمہ اللّٰہ وایانا [2] حضرت سالم رحمہ اللہ ‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے عبد اللہ کے بیٹے تھے۔ صحابہ میں سے اپنے باپ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ ‘ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وغیرھم سے اور اکابر تابعین مثل سعید بن مسیب سے روایت کرتے ہیں نہایت زاھد و متقی تھے۔ اپنے دادا کی طرز پر جفا کشی کی زندگی گزارتے تھے۔ سادہ خوراک کھاتے اور موٹا کپڑا پہنتے تھے۔ ایسے ہی لباس میں خلیفہ سلیمان کے پاس گئے۔ تو اس نے اپنے ساتھ تخت خلافت پر بٹھا لیا۔ فقہائے سبعہ مدینہ سے ایک یہ بھی تھے ۱۰۶ھ؁ میں فوت ہوئے۔